( اسماعیل ) ابن علیہ نے کہا : ہمیں سعید بن ابی عروبہ نے قتادہ سے حدیث سنائی ، انھوں نے کہا : مجھے اس شخص نے بتایا جو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہونے والے عبدالقیس کے وفد سے ملا تھا ( سعید نے کہا : قتادہ نے ابونضرہ کا نام لیا تھا یہ وفد سے ملے تھے ، اور تفصیل حضرت ابوسعید سے سن کر بیان کی ) انھوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے یہ روایت کی کہ عبدالقیس کے کچھ لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور عرض کی : اے اللہ کے رسول ! ہم ربیعہ کے لوگ ہیں ، ہمارے اور آپ کے درمیان مضر کے کافر حائل ہیں اور ہم حرمت والے مہینوں کے علاوہ آپ کی خدمت میں نہیں پہنچ سکتے ، اس لیے آپ ہمیں وہ حکم دیجیے جو ہم اپنے پچھلوں کو بتائیں اور اگر اس پر عمل کر لیں تو ہم ( سب ) جنت میں داخل ہو جائیں ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میں تمہیں چار چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے روکتا : ( حکم دیتا ہوں کہ ) اللہ تعالیٰ کی بندگی کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہراؤ ، نماز کی پابندی کرو ، زکاۃ دیتے رہو ، رمضان کے روزے رکھو اور غنیمتوں کا پانچواں حصہ ادا کرو ۔ اور چار چیزوں سے میں تمہیں روکتا ہوں : خشک کدو کے برتن سے ، سبز مٹکے سے ، ایسے برتن سے جس کو روغن زفت ( تارکول ) لگایا گیا ہو اور «نقیر» ( لکڑی کے تراشے ہوئے برتن ) سے ۔‘‘ ان لوگوں نے کہا : اے اللہ کے نبی ! آپ کو نقیر کے بارے میں کیا علم ہے ؟ فرمایا :’’ کیوں نہیں ! ( یہ ) تنا ہے ، تم اسے اندر سے کھوکھلا کرتے ہو ، اس میں ملی جلی چھوٹی کھجوریں ڈالتے ہو ( سعید نے کہا : یا آپ ﷺ نے فرمایا تم کھجوریں ڈالتے ہو ) پھر اس میں پانی ڈالتے ہو ، پھر جب اس کا جوش ( خمیر اٹھنے کے بعد کا جھاگ ) ختم ہو جاتا ہے تو اسے پی لیتے ہو یہاں تک کہ تم میں سے ایک ( یا ان میں سے ایک ) اپنے چچا زاد کو تلوار کا نشانہ بناتا ہے ۔‘‘
ابوسعید نے کہا : لوگوں میں ایک آدمی تھا جس کو اسی طرح ایک زخم لگا تھا ۔ اس نے کہا : میں شرم و حیا کی بنا پر اسے رسول اللہ ﷺ سے چھپا رہا تھا ، پھر میں نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! تو ہم کس چیز میں پیا کریں ؟ آپ نے فرمایا :’’ چمڑے کی ان مشکوں میں پیو جن کے منہ ( دھاگے وغیرہ سے ) باندھ دیے جاتے ہیں ۔‘‘ اہل وفد بولے : اے اللہ کے رسول ! ہماری زمین میں چوہے بہت ہیں ، وہاں چمڑے کے مشکیزے نہیں بچ پاتے ۔ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا :’’ چاہے انہیں چوہے کھا جائیں ، چاہے انہیں چوہے کھا جائیں ، چاہے انہیں چوہے کھا جائیں ۔‘‘ کہا : ( پھر ) رسول اللہ ﷺ نے عبدالقیس کے اس شخص سے جس کے چہرے پر زخم تھا ، فرمایا :’’ تمہارے اندر دو ایسی خوبیاں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ پسند فرماتا ہے : عقل اور تحمل ۔‘‘
Sahih Muslim 118
کتاب: ایمان کا بیان