پانی کی بندش جنگی اقدام کے مترادف ہوگی: وزیرِاعظم پاکستان
اسلام آباد، پاکستان – وزیراعظم شہباز شریف نے خبردار کیا ہے کہ اگر پاکستان کے لیے پانی کی فراہمی روکی گئی تو یہ اقدام کسی جنگ سے کم نہیں ہوگا۔ انہوں نے پانی کو کروڑوں پاکستانیوں کی “زندگی کی لائن” قرار دیا۔ یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب پاکستان آبی وسائل کی کمی اور تقسیم کے حوالے سے مختلف چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ پانی زندگی کی بنیادی ضرورت ہے اور اس کی روک تھام سے نہ صرف زراعت بلکہ ملکی معیشت اور عوام کی روزمرہ زندگی بھی شدید متاثر ہو گی۔
وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کے تحت پاکستان کے پانی کے حقوق کا تحفظ کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے تمام متعلقہ فریقین پر زور دیا کہ وہ آبی وسائل کے منصفانہ اور شفاف استعمال کو یقینی بنائیں۔ ان کا یہ بیان پاکستان کے قومی مفادات کے دفاع اور آبی سلامتی کو یقینی بنانے کے حکومتی عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ اس موقع پر، انہوں نے کہا کہ پانی کے تنازعات کو بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔ کسی بھی جانب سے طاقت کے استعمال یا یکطرفہ اقدامات سے گریز کیا جائے۔
آبی وسائل کی اہمیت اور پاکستان کے خدشات
پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور اس کی معیشت کا بڑا حصہ زراعت پر منحصر ہے۔ زراعت کو پانی کی مسلسل فراہمی نہ صرف غذائی تحفظ کے لیے اہم ہے بلکہ یہ لاکھوں کسانوں کے روزگار کا ذریعہ بھی ہے۔ آبی ماہرین کے مطابق، پاکستان کو پہلے ہی پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے، اور آنے والے سالوں میں یہ صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔ ایسے میں، وزیراعظم کا بیان پاکستان کے آبی حقوق کے دفاع میں ایک اہم قدم ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ عالمی برادری کو بھی اس مسئلے کی سنگینی کو سمجھنا چاہیے۔ پانی کی کمی موسمیاتی تبدیلیوں اور بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث ایک عالمی مسئلہ بن چکی ہے۔ پاکستان پانی کے تحفظ اور اس کے مؤثر انتظام کے لیے اقدامات کر رہا ہے، تاہم بین الاقوامی تعاون بھی ناگزیر ہے۔ وزیراعظم کا یہ بیان علاقائی سطح پر آبی تنازعات کے پرامن حل کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے، اور اس بات پر زور دیتا ہے کہ پانی کو تنازعے کی بجائے تعاون کا ذریعہ بنایا جائے۔
نوٹ: یہ خبر وزیراعظم ہاؤس سے جاری کردہ بیان، قومی خبر رساں اداروں (جیو نیوز، ڈان نیوز، اے پی پی) کی رپورٹس اور آبی ماہرین کے تجزیوں پر مبنی ہے۔