واشنگٹن، 13 اگست 2025، امریکی خزانہ سکریٹری سکاٹ بیسنٹ نے براہِ راست ٹی وی پر کہا کہ بھارت “تھوڑا ضدی” ہو چکا ہے اور تجارتی مذاکرات میں سخت رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔ ان کے بقول بھارت نے روسی تیل کی خرید جاری رکھی ہے، اس لیے صدر ٹرمپ نے 6 اگست کو ایک ایگزیکٹیو آرڈر کے ذریعے بھارتی درآمدات پر مزید 25 فیصد ٹیرف لگا کر مجموعی محصول 50 فیصد کر دیا ہے، جو 27 اگست سے لاگو ہو گا۔
بیسنٹ نے فوکس بزنس کو بتایا کہ “بڑے کمرشیل معاہدے ابھی طے نہیں ہوئے؛ سوئٹزرلینڈ اور بھارت ابھی زیرِ بحث ہیں اور بھارت کچھ حد تک ضدی نظر آ رہا ہے”۔ بھارت کے وزارتِ خارجہ نے فوراً ردعمل دیتے ہوئے اقدام کو “غیر منصفانہ، غیر مؤثر اور غیر منطقی” قرار دیا اور کہا کہ وہ اپنی قومی مفادات کے تحفظ کے لیے “تمام ضروری اقدامات” کرے گا۔
دونوں ممالک کے درمیان پانچ دور کی مذاکرات پہلے ہی ناکام ہو چکی ہیں، کیونکہ بھارت نے امریکی زرعی اور ڈیری مصنوعات پر مکمل رسائی دینے سے انکار کر دیا ہے اور وزیرِ اعظم مودی نے واضح کیا کہ “ہم اپنے کسانوں، ڈیری اور ماہی گیروں کے مفادات پر سمجھوتہ نہیں کریں گے”۔
امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ “جب تک ٹیرف تنازع حل نہیں ہوتا، بھارت کے ساتھ کوئی تجارتی مذاکرات نہیں ہوں گے”۔ اس کے باوجود دونوں ممالک کی اعلیٰ سطحی وفود کی ملاقات 24–25 اگست کے لیے طے ہے، لیکن امریکی حکام نے یہ بھی کہا کہ اکتوبر تک کسی بڑے معاہدے کی توقع “خوابِ خیال” ہے۔
حوالہ: تمام تفصیلات New Indian Express، Reuters، Economic Times اور WION کی 12–13 اگست 2025 کی رپورٹس سے اخذ کی گئی ہیں۔