امریکہ کے ایران کے جوہری مراکز پر حملے اور ‘رجیم چینج’ کا اشارہ

browse cricket leagues

  • پی ایس ایل
  • آئی پی ایل
  • بی پی ایل
  • بی پی ایل
  • سی پی ایل
  • ایل پی ایل

browse sports

  • کرکٹ
  • فٹ بال
  • ہاکی
  • ٹینس
  • ٹیبل ٹینس
  • سکواش
  • باکسنگ
  • والی بال
  • بیڈمنٹن

Browse Pakistan News

  • لاہور
  • کراچی
  • اسلام آباد
  • ملتان
  • فیصل آباد
  • راولپنڈی
  • گجرانوالہ
  • پشاور
  • حیدر آباد

امریکہ کے ایران کے جوہری مراکز پر حملے اور ‘رجیم چینج’ کا اشارہ

 

فضائی حملے اور ٹرمپ کا جارحانہ لہجہ

مشرق وسطیٰ کی صورتحال ایک بار پھر ہنگامہ خیز موڑ پر پہنچ گئی ہے، جب 22 جون 2025 کی شب امریکہ نے ایران کے تین جوہری مراکز — نطنز، فردو اور اصفہان — کو اپنے فضائی حملے کا نشانہ بنایا۔ پینٹاگون کے مطابق یہ کارروائی “آپریشن مڈنائٹ ہیمر” کے تحت بی-2 اسپرٹ اسٹیلتھ بمبارز اور جدید ترین بَنکر بسٹر بمز کے ذریعے کی گئی، جن کا ہدف صرف ایران کی جوہری تنصیبات تھیں۔

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان حملوں کو “ناقابلِ یقین عسکری کامیابی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ “اگر ہم یہ قدم نہ اٹھاتے، تو ایران یہ بم استعمال کر سکتا تھا۔” انہوں نے سوشل میڈیا پر کہا، “اگر موجودہ ایرانی حکومت ایران کو دوبارہ عظمت نہیں دلا سکتی تو نظام کی تبدیلی کیوں نہیں؟” — یہ پیغام صدر ٹرمپ کے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر شائع ہوا، جسے The Economic Times اور CBS News نے رپورٹ کیا ہے۔

ایرانی حکام نے ان حملوں کو اپنی خودمختاری پر براہ راست حملہ قرار دیا۔ اقوامِ متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے اسے “بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی” قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ ایران “جوابی کارروائی کا مکمل حق محفوظ رکھتا ہے”۔ وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا کہ “یہ اقدام اشتعال انگیز ہے اور سنگین نتائج کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔”
Al Jazeera اور Geo News Urdu کے مطابق، ایرانی مسلح افواج کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے، اور جوابی حکمتِ عملی پر غور کیا جا رہا ہے۔

رجیم چینج کا متنازع اشارہ: پالیسی یا پراپیگنڈا؟

اگرچہ امریکی محکمہ دفاع نے بارہا واضح کیا کہ یہ کارروائی صرف جوہری تنصیبات کو محدود کرنے تک محدود تھی، لیکن صدر ٹرمپ کی پوسٹ نے نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے کہا: “یہ حملے حکومت کی تبدیلی کے لیے نہیں تھے”، مگر تجزیہ کاروں کے مطابق صدر ٹرمپ کا بیان ایک متضاد پیغام دیتا ہے جو ممکنہ طور پر امریکہ کی نئی اسٹریٹجک جہت کا عندیہ ہے۔

بین الاقوامی پالیسی ادارے CFR اور RUSI کے مطابق، یہ حملے اگرچہ ایران کے جوہری پروگرام کو وقتی طور پر پیچھے دھکیل سکتے ہیں، لیکن انہیں مکمل طور پر ختم کرنا ممکن نہیں۔ ایران کی جانب سے جوابی کارروائیوں کے امکانات کے پیش نظر آبنائے ہرمز جیسی اہم آبی گزرگاہ کو بند کیے جانے کا خدشہ ہے، جو عالمی تیل کی فراہمی کے لیے نازک حیثیت رکھتی ہے۔

عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں ابتدائی ردعمل کے طور پر اضافہ دیکھا گیا ہے، اور چین، روس اور یورپی یونین نے تمام فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے اور سفارتی راستہ اپنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

  • سیاسی اشارے یا جنگی تیاری؟ ٹرمپ کی پوسٹ اور امریکی پینٹاگون کے بیانات کے درمیان تضاد، عالمی برادری کے لیے ایک چیلنج ہے — یہ سمجھنا کہ امریکہ کی اصل حکمتِ عملی کیا ہے؟

  • ایرانی ردعمل کا دائرہ کیا ہوگا؟ ایران صرف اسرائیل یا امریکہ کو ہدف بنائے گا، یا خطے میں موجود امریکی اڈوں اور اتحادیوں کو بھی؟

  • متبادل قیادت کا سوال: اگر واقعی ایران میں نظام کی تبدیلی کی کوشش کی گئی، تو کون قیادت کرے گا؟ کیا ایران کے اندرونی اصلاح پسند قوتیں یا جلا وطن اپوزیشن اس خلا کو پُر کر سکتی ہیں؟

ایک تبصرہ چھوڑیں

اوپر تک سکرول کریں۔