امریکی ایوانِ نمائندگان میں ٹرمپ کے مواخذے کی کوشش ناکام

browse cricket leagues

  • پی ایس ایل
  • آئی پی ایل
  • بی پی ایل
  • بی پی ایل
  • سی پی ایل
  • ایل پی ایل

browse sports

  • کرکٹ
  • فٹ بال
  • ہاکی
  • ٹینس
  • ٹیبل ٹینس
  • سکواش
  • باکسنگ
  • والی بال
  • بیڈمنٹن

Browse Pakistan News

  • لاہور
  • کراچی
  • اسلام آباد
  • ملتان
  • فیصل آباد
  • راولپنڈی
  • گجرانوالہ
  • پشاور
  • حیدر آباد

امریکی ایوانِ نمائندگان میں ٹرمپ کے مواخذے کی کوشش ناکام

ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تازہ کوشش مسترد

واشنگٹن ڈی سی — امریکی ایوانِ نمائندگان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تازہ ترین کوشش کو بھاری اکثریت سے مسترد کر دیا ہے۔ یہ اقدام منگل، 24 جون 2025 کو ہوا۔ دراصل، ایوان نے ٹیکساس کے ڈیموکریٹک رکن کانگریس ال گرین کی قرارداد کو “ٹیبل” (Table) کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ اس کا مطلب ہے کہ اس پر مزید بحث نہیں کی جائے گی اور اسے مؤثر طریقے سے ختم کر دیا گیا ہے۔

یہ مواخذے کی قرارداد حال ہی میں ایران پر کیے گئے فضائی حملوں پر مرکوز تھی۔ ریپبلکن اور کچھ ڈیموکریٹس نے کانگریس کی منظوری کے بغیر کی گئی اس کارروائی کو صدارتی اختیارات کا ناجائز استعمال قرار دیا تھا۔ ووٹنگ کے نتائج حیران کن رہے۔ 344 اراکین نے قرارداد کو ٹیبل کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ جبکہ صرف 79 اراکین نے اس کی حمایت کی۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ 100 سے زائد ڈیموکریٹس نے اپنے ہی پارٹی کے رکن کی قرارداد کے خلاف ووٹ دے کر ریپبلکنز کا ساتھ دیا۔ ان میں ہاؤس کی ڈیموکریٹک قیادت کے اہم ارکان بھی شامل تھے۔

کانگریس کے مبصرین کے مطابق، ڈیموکریٹک پارٹی کے اندر مواخذے کی ایک اور کوشش کے حوالے سے واضح تقسیم موجود ہے۔ بہت سے ڈیموکریٹس، جن میں ہاؤس کے اقلیتی رہنما حکیم جیفریز بھی شامل ہیں، محتاط ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ مواخذے کی کارروائی، جو سینیٹ میں کامیابی کا امکان نہیں رکھتی، پارٹی کے لیے سیاسی طور پر نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو پہلے ہی دو بار ایوانِ نمائندگان کی جانب سے مواخذے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ مگر دونوں مرتبہ سینیٹ نے انہیں بری کر دیا تھا۔ یہ واقعات امریکی تاریخ میں کسی بھی صدر کے لیے ایک انوکھا ریکارڈ ہیں۔

قرارداد کا مؤقف اور آئینی بحث

ٹیکساس کے رکن کانگریس ال گرین نے اپنی قرارداد میں مؤقف اختیار کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ صدر کے ایران پر بلا اجازت فضائی حملے نے آئین میں اختیارات کی تقسیم کو نظر انداز کیا ہے۔ یہ ملک کو آمریت کی طرف دھکیل رہا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ کوئی بھی شخص 300 ملین سے زائد لوگوں کو کانگریس کی مشاورت کے بغیر جنگ میں دھکیلنے کا اختیار نہیں رکھ سکتا۔ تاہم، ہاؤس اسپیکر مائیک جانسن نے ٹرمپ کے اقدامات کا دفاع کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران پر حملے کا صدر کا اختیار آئین کے آرٹیکل II کے تحت محفوظ ہے۔

اس ووٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت اور خارجہ پالیسی کے فیصلوں کے گرد موجود سیاسی کشیدگی اب بھی جاری ہے۔ ایگزیکٹو پاور پر بھی وسیع تر بحث موجود ہے۔ جبکہ کچھ ترقی پسند ڈیموکریٹس، جیسے نیویارک کی رکن کانگریس الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز، نے مواخذے کی حمایت کی، تاہم پارٹی کے بڑے حصے میں اس کے لیے زیادہ حمایت نظر نہیں آئی۔ یہ ووٹنگ اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ امریکی سیاسی منظرنامے میں غیر معمولی واقعات کے باوجود، مواخذے کا عمل ایک سنگین اور تقسیم کن قدم سمجھا جاتا ہے۔ اس کے لیے وسیع تر اتفاق رائے کی ضرورت ہوتی ہے، جو اس معاملے میں موجود نہیں تھا۔

ایک تبصرہ چھوڑیں

اوپر تک سکرول کریں۔