امریکا ایران پر اسرائیلی حملوں میں شریک ہوسکتا ہے، ٹرمپ کا عندیہ

browse cricket leagues

  • پی ایس ایل
  • آئی پی ایل
  • بی پی ایل
  • بی پی ایل
  • سی پی ایل
  • ایل پی ایل

browse sports

  • کرکٹ
  • فٹ بال
  • ہاکی
  • ٹینس
  • ٹیبل ٹینس
  • سکواش
  • باکسنگ
  • والی بال
  • بیڈمنٹن

Browse Pakistan News

  • لاہور
  • کراچی
  • اسلام آباد
  • ملتان
  • فیصل آباد
  • راولپنڈی
  • گجرانوالہ
  • پشاور
  • حیدر آباد

Browse International News

امریکا ایران پر اسرائیلی حملوں میں شریک ہوسکتا ہے، ٹرمپ کا عندیہ

واشنگٹن میں ہنگامی مشاورتی اجلاس

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے خلاف اسرائیلی حملوں میں امریکا کی ممکنہ شمولیت کا عندیہ دے دیا ہے۔ وائٹ ہاؤس میں بلائے گئے قومی سلامتی مشیروں کے ایک اہم اجلاس کے بعد یہ اشارے سامنے آئے ہیں، جہاں ایران کے جوہری پروگرام اور اس کی افزودگی سرگرمیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اگرچہ اجلاس کی تفصیلات میڈیا کو جاری نہیں کی گئیں، لیکن معتبر امریکی ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ایران کے خلاف مزید سخت اقدامات پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔

نائب صدر جے ڈی وینس کا بیان

امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر ٹرمپ ایران کی یورینیئم افزودگی کو ختم کرنے کے لیے ممکنہ اقدامات کا فیصلہ کرسکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کو روکنے کے لیے مزید کاروائیاں ناگزیر ہوتی جا رہی ہیں، اور صدر ٹرمپ کے فیصلے خطے کی صورتحال پر گہرے اثرات ڈال سکتے ہیں۔

ممکنہ امریکی فضائی کارروائی کی تفصیلات

امریکی میڈیا کے مطابق اگر امریکا نے اسرائیل کے ساتھ ایران پر حملے میں شمولیت اختیار کی تو یہ محض نمائشی کارروائی نہیں ہوگی بلکہ ایک بڑا اور ہدفی آپریشن ہوگا۔ اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ حملے کا مرکزی ہدف فردو میں واقع یورینیئم افزودگی پلانٹ ہوگا، جہاں ایران اپنے نیوکلیئر پروگرام کو خفیہ طور پر جاری رکھے ہوئے ہے۔

اسرائیلی حلقوں کی توقعات

بعض اسرائیلی حکام نے نجی طور پر اس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ اگر ایران نے جوہری سرگرمیاں ترک کرنے کے لیے کوئی معاہدہ نہ کیا تو امریکا براہ راست عسکری کارروائی کرے گا۔ اسرائیلی قیادت اس بات پر زور دے رہی ہے کہ ایران کے جوہری ہتھیاروں تک رسائی کو ہر حال میں روکا جانا چاہیے، اور اس مقصد کے لیے بین الاقوامی اتحاد ناگزیر ہو چکا ہے۔


موجودہ صورتحال اس امر کی غماز ہے کہ ایران، امریکا اور اسرائیل کے درمیان تناؤ نہ صرف سفارتی دائرے سے نکل کر عسکری محاذ کی طرف بڑھ رہا ہے بلکہ خطے میں ایک بڑے تنازعے کی بنیاد بھی بن سکتا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی، جو زیادہ جارحانہ رویے پر مبنی دکھائی دیتی ہے، آنے والے دنوں میں مشرق وسطیٰ میں مزید بے یقینی پیدا کر سکتی ہے۔

ایک تبصرہ چھوڑیں

اوپر تک سکرول کریں۔