پنجاب بھر میں محرم الحرام کے پیش نظر دفعہ 144 نافذ

browse cricket leagues

  • پی ایس ایل
  • آئی پی ایل
  • بی پی ایل
  • بی پی ایل
  • سی پی ایل
  • ایل پی ایل

browse sports

  • کرکٹ
  • فٹ بال
  • ہاکی
  • ٹینس
  • ٹیبل ٹینس
  • سکواش
  • باکسنگ
  • والی بال
  • بیڈمنٹن

Browse Pakistan News

  • لاہور
  • کراچی
  • اسلام آباد
  • ملتان
  • فیصل آباد
  • راولپنڈی
  • گجرانوالہ
  • پشاور
  • حیدر آباد

پنجاب بھر میں محرم الحرام کے پیش نظر دفعہ 144 نافذ

 

پنجاب میں محرم الحرام کے دوران دفعہ 144 کا نفاذ

لاہور — پنجاب حکومت نے محرم الحرام کے دوران امن و امان برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے صوبہ بھر میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ یہ پابندی یکم محرم سے 10 محرم تک جاری رہے گی۔ اس کا مطلب ہے 27 جون سے 6 جولائی تک۔ اس کا بنیادی مقصد مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے۔ علاوہ ازیں، یہ شہریوں کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنانا بھی ہے۔ چنانچہ، محکمہ داخلہ پنجاب نے اس حوالے سے باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔

دفعہ 144 کے تحت پابندیاں اور سیکیورٹی اقدامات

دفعہ 144 کے تحت کئی اہم پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ سب سے پہلے، مجالس اور جلوسوں کے نئے روٹس یا اوقات کی اجازت نہیں ہوگی۔ صرف وہ جلوس اور مجالس منعقد کی جا سکیں گی جو پہلے سے منظور شدہ ہیں۔ مزید برآں، کسی بھی قسم کے ہتھیاروں کی نمائش اور آتش گیر مواد کو عوامی مقامات پر لے جانے پر مکمل پابندی ہوگی۔ البتہ، اگر متعلقہ حکام سے خصوصی اجازت مل جائے تو استثنیٰ ممکن ہے۔

اسی طرح، سیکولر یا فرقہ وارانہ منافرت پر مبنی نعروں، اشاروں، یا بیانات پر مکمل پابندی ہے۔ یہ وہ بیانات ہیں جو عوامی جذبات کو بھڑکا سکتے ہیں۔ نیز، یہ کسی بھی مسلک، برادری، یا گروہ کے عقائد کو براہ راست یا بالواسطہ طور پر چھو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، کسی بھی معلوماتی نظام یا ڈیوائس کے ذریعے فرقہ وارانہ یا نسلی منافرت کو فروغ دینے کی اجازت نہیں ہوگی۔ توہین آمیز تبصرے بھی ممنوع ہیں۔ خاص طور پر، یہ پابندی سوشل میڈیا پر بھی لاگو ہوگی۔ اس کی خلاف ورزی پر فوری قانونی کارروائی ہوگی۔ اس میں اکاؤنٹس کی معطلی اور قانونی چارہ جوئی شامل ہے۔

مزید یہ کہ، جلوس کے راستوں پر واقع گھروں یا عمارتوں کی چھتوں پر کسی بھی قسم کی بلند پوزیشنز یا مورچے بنانے کی ممانعت ہوگی۔ چھتوں پر پتھر، اینٹیں، بوتلیں، یا کچرا جمع کرنے پر بھی پابندی لگائی گئی ہے۔ بالآخر، جلوسوں کے دوران چھتوں یا دکانوں کے سامنے سے دیکھنے کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔

سیکیورٹی کے اضافی انتظامات

پنجاب بھر میں محرم کے دوران فول پروف سیکیورٹی یقینی بنائی جا رہی ہے۔ اس کے لیے وسیع پیمانے پر اقدامات کیے گئے ہیں۔ پولیس کے علاوہ، پاکستان آرمی اور رینجرز کے اہلکار بھی ضرورت کے مطابق تعینات کیے جائیں گے۔ انٹیلیجنس رپورٹس کے مطابق، حساس مقامات پر موبائل فون سروسز کی بندش پر غور ہو رہا ہے۔ موبائل جیمرز کی تنصیب پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ اس کا حتمی فیصلہ سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد ہوگا۔

بہر حال، پنجاب پولیس نے سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے مجالس اور جلوسوں کی نگرانی کے لیے کنٹرول رومز قائم کر دیے ہیں۔ لاہور سمیت دیگر شہروں میں ڈولفن سکواڈ اور پولیس رسپانس یونٹ کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ صوبائی وزیر صحت اور کابینہ کمیٹی برائے امن و امان کے چیئرمین خواجہ سلمان رفیق نے بھی اس بات پر زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کے وژن کے مطابق پورے پنجاب میں امن و امان یقینی بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام مکاتب فکر پاکستان کی سالمیت اور یکجہتی کے لیے متحد ہیں۔ وہ معاشرے میں ہم آہنگی برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

عوامی تعاون کی اپیل: حکام نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔ کسی بھی مشکوک سرگرمی یا خلاف ورزی کی صورت میں فوری طور پر متعلقہ حکام کو اطلاع دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔ نتیجتاً، ان اقدامات کا مقصد محرم الحرام کے مقدس مہینے کو پرامن اور محفوظ طریقے سے منانا ہے۔ کیا یہ اقدامات امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے میں مؤثر ثابت ہوں گے؟

ایک تبصرہ چھوڑیں

اوپر تک سکرول کریں۔