جناب عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، صحیح مسلم 124

browse cricket leagues

  • پی ایس ایل
  • آئی پی ایل
  • بی پی ایل
  • بی پی ایل
  • سی پی ایل
  • ایل پی ایل

browse sports

  • کرکٹ
  • فٹ بال
  • ہاکی
  • ٹینس
  • ٹیبل ٹینس
  • سکواش
  • باکسنگ
  • والی بال
  • بیڈمنٹن

Browse Pakistan News

  • لاہور
  • کراچی
  • اسلام آباد
  • ملتان
  • فیصل آباد
  • راولپنڈی
  • گجرانوالہ
  • پشاور
  • حیدر آباد

Browse International News

جناب عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، صحیح مسلم 124

جناب عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ جب رسول اللہ ﷺ نے وفات پائی اور آپ کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ خلیفہ بنائے گئے تو عربوں میں سے کافر ہونے والے کافر ہو گئے ( اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مانعین زکاۃ سے جنگ کا ارادہ کیا ) تو حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا : آپ ان لوگوں سے کیسے جنگ کریں گے جبکہ رسول اللہ ﷺ فرما چکے ہیں :’’ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑائی کروں یہاں تک کہ وہ «لا اله الا الله» کا اقرار کر لیں ، پس جو کوئی «لا اله الا الله» کا قائل ہو گیا ، اس نے میری طرف سے اپنی جان اور اپنا مال محفوظ کر لیا ، الا یہ کہ اس « ( لا اله الا الله ) » کا حق ہو ، اور اس کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے ؟ ‘‘ اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا : اللہ کی قسم ! میں ان لوگوں سے جنگ کروں گا جو نماز اور زکاۃ میں فرق کریں گے ، کیونکہ زکاۃ مال ( میں اللہ ) کا حق ہے ۔ اللہ کی قسم ! اگر یہ لوگ ( اونٹ کا ) پاؤں باندھنے کی ایک رسی بھی روکیں گے ، جو وہ رسول اللہ ﷺ کو دیا کرتے تھے تو میں اس کے روکنے پر بھی ان سے جنگ کروں گا ۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا تھا : اللہ کی قسم ! اصل بات اس کے سوا اور کچھ نہیں کہ میں نے دیکھا اللہ تعالیٰ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا سینہ جنگ کے لیے کھول دیا ، تو میں جان گیا کہ حق یہی ہے ۔

Sahih Muslim 124
کتاب: ایمان کا بیان

ایک تبصرہ چھوڑیں

اوپر تک سکرول کریں۔