جناب عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ جب رسول اللہ ﷺ نے وفات پائی اور آپ کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ خلیفہ بنائے گئے تو عربوں میں سے کافر ہونے والے کافر ہو گئے ( اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مانعین زکاۃ سے جنگ کا ارادہ کیا ) تو حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا : آپ ان لوگوں سے کیسے جنگ کریں گے جبکہ رسول اللہ ﷺ فرما چکے ہیں :’’ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑائی کروں یہاں تک کہ وہ «لا اله الا الله» کا اقرار کر لیں ، پس جو کوئی «لا اله الا الله» کا قائل ہو گیا ، اس نے میری طرف سے اپنی جان اور اپنا مال محفوظ کر لیا ، الا یہ کہ اس « ( لا اله الا الله ) » کا حق ہو ، اور اس کا حساب اللہ تعالیٰ پر ہے ؟ ‘‘ اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا : اللہ کی قسم ! میں ان لوگوں سے جنگ کروں گا جو نماز اور زکاۃ میں فرق کریں گے ، کیونکہ زکاۃ مال ( میں اللہ ) کا حق ہے ۔ اللہ کی قسم ! اگر یہ لوگ ( اونٹ کا ) پاؤں باندھنے کی ایک رسی بھی روکیں گے ، جو وہ رسول اللہ ﷺ کو دیا کرتے تھے تو میں اس کے روکنے پر بھی ان سے جنگ کروں گا ۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا تھا : اللہ کی قسم ! اصل بات اس کے سوا اور کچھ نہیں کہ میں نے دیکھا اللہ تعالیٰ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا سینہ جنگ کے لیے کھول دیا ، تو میں جان گیا کہ حق یہی ہے ۔

Sahih Muslim 124
کتاب: ایمان کا بیان

Leave a Comment

Scroll to Top