خلف بن ہشام نے بیان کیا ( کہا ) ہمیں حماد بن زید نے ابوجمرہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا ، نیز یحیی بن یحیی نے کہا : ( الفاظ انھی کے ہیں ) ہمیں عباد بن عباد نے ابوجمرہ سے خبر دی کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا : رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں عبدالقیس کا وفد آیا ۔ وہ ( لوگ ) کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! ہم لوگ ( یعنی ) بنو ربیعہ کا یہ قبیلہ ہے ۔ ہمارے اور آپ کے درمیان ( قبیلہ ) مضر کے کافر حائل ہیں اور ہم حرمت والے مہینے کے سوا بحفاظت آپ تک نہیں پہنچ سکتے ، لہذا آپ ہمیں وہ حکم دیجیے جس پر ہم خود بھی عمل کریں اور جو پیچھے ہیں ان کو بھی اس کی دعوت دیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میں تمہیں چار چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے روکتا ہوں : ( جن کا حکم دیتا ہوں وہ ہیں : ) ’’ اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا ‘‘ پھر آپ نے ان کے سامنے ایمان باللہ کی وضاحت کی ، فرمایا :’’ اس حقیقت کی گواہی دینا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمد ﷺ بالیقین اللہ کے رسول ہیں ۔ نماز قائم کرنا ، زکاۃ ادا کرنا اور جو مال غنیمت تمہیں حاصل ہو ، اس میں سے خمس ( پانچواں حصہ ) ادا کرنا ۔ اور میں تمہیں روکتا ہوں کدو کے برتن ، سبز گھڑے ، لکڑی کے اندر سے کھود کر ( بنائے ہوئے ) برتن اور ایسے برتنوں کے استعمال سے جن پر تارکول ملا گیا ہو ۔‘‘
خلف نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا :’’ اس ( سچائی ) کی گواہی دینا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ۔‘‘ اسے انہوں نے انگلی کے اشارے سے ایک شمار کیا ۔
Sahih Muslim 115
کتاب: ایمان کا بیان