لاہور: پنجاب اسمبلی میں تاریخی بجٹ پیش
پنجاب کے وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے مالی سال 26-2025 کے لیے 5,335 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا، جو مکمل طور پر ٹیکس فری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ عوامی خدمت، شفافیت، اور معاشی نظم و ضبط کی عکاسی کرتا ہے، اور یہ پنجاب کی ترقی کے لیے ایک نیا سنگ میل ثابت ہوگا۔ بجٹ تقریر میں مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے کہا کہ پنجاب کے دستیاب وسائل کو منصفانہ اور مؤثر انداز میں استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس مرتبہ بھی بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا گیا، جو کہ عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے حکومتی عزم کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ای ٹینڈرنگ، گڈ گورننس اور احتساب کے موثر نظام کی بدولت کسی قسم کا اسکینڈل سامنے نہیں آیا۔
بجٹ میں سب سے زیادہ توجہ صحت، تعلیم اور زراعت پر مرکوز کی گئی ہے تاکہ عام آدمی کی زندگی کو بہتر بنایا جا سکے۔ حکومت نے دیہی ترقی، زراعت کی بحالی اور شہری سہولیات کی بہتری کے لیے خصوصی اقدامات تجویز کیے ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی جیسے عالمی چیلنج سے نمٹنے کے لیے بھی بجٹ میں ٹھوس اقدامات شامل کیے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ آئی ٹی سیکٹر اور صنعتی ترقی کو بھی فروغ دینے کے لیے جدید منصوبے شروع کیے جا رہے ہیں، جن کی بدولت پنجاب میں آئی ٹی پارکس اور انڈسٹریل زونز تیزی سے فروغ پا رہے ہیں۔
مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے اپنے خطاب میں اعتماد ظاہر کیا کہ مالی سال 26-2025 کا بجٹ پنجاب میں ترقی کے نئے ریکارڈ قائم کرے گا۔ حکومت کی ترجیح صرف انفراسٹرکچر نہیں بلکہ انسان دوست ترقی ہے جس کے اثرات عوام کی زندگی پر براہ راست مرتب ہوں گے۔
بجٹ کا خلاصہ (Table Format)
شعبہ | اہم اقدامات |
---|---|
بجٹ کل مالیت | 5,335 ارب روپے |
ٹیکس کی حیثیت | مکمل طور پر ٹیکس فری |
ترجیحی شعبے | صحت، تعلیم، زراعت |
دیگر اہم پہلو | ماحولیاتی تحفظ، صنعتی و آئی ٹی ترقی |
گورننس نظام | ای ٹینڈرنگ، اسکینڈل فری نظام |
یہ بجٹ نہ صرف مالی استحکام کو ظاہر کرتا ہے بلکہ صوبے کی پائیدار ترقی کے لیے حکومت کے وژن کا عملی اظہار بھی ہے۔