لاہور، پاکستان — ملک بھر میں مون سون بارشوں کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ ان کے نتیجے میں ہونے والے مختلف حادثات میں اب تک ہلاکتوں کی تعداد 87 تک جا پہنچی ہے۔ محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ بارشوں کا موجودہ سلسلہ مزید تین دن تک جاری رہ سکتا ہے۔ اس سے شہری اور دیہی علاقوں میں صورتحال مزید خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق، پنجاب، خیبر پختونخوا، بلوچستان اور آزاد کشمیر کے کئی شہروں میں موسلا دھار بارشوں نے معمولاتِ زندگی کو مفلوج کر دیا ہے۔ سب سے زیادہ ہلاکتیں چھتیں گرنے، دیواریں منہدم ہونے، سیلابی ریلوں میں بہہ جانے، اور بجلی کے جھٹکوں سے ہوئی ہیں۔ ریسکیو 1122 اور دیگر امدادی ادارے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ تاہم، کئی علاقوں میں پانی جمع ہونے اور راستے بند ہونے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔
بارشوں کی پیشگوئی، امدادی کارروائیاں اور حفاظتی تدابیر
محکمہ موسمیات کے مطابق، آئندہ 72 گھنٹوں کے دوران بالائی اور وسطی پنجاب، خیبر پختونخوا کے بیشتر علاقوں، اسلام آباد، کشمیر اور گلگت بلتستان میں گرج چمک کے ساتھ مزید تیز بارشوں کا امکان ہے۔ اس دوران بعض مقامات پر شدید بارشوں کے باعث اربن فلڈنگ اور پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔ خاص طور پر لاہور، راولپنڈی، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، پشاور اور کوئٹہ میں شہری سیلاب کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
نگران حکومت کی ہدایات اور عوامی اپیل
نگران حکومت نے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز (PDMAs) کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ انہیں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تمام ضروری انتظامات کرنے کو کہا گیا ہے۔ شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔ انہیں نشیبی علاقوں سے دور رہنے اور بجلی کے کھمبوں اور تاروں سے احتیاط برتنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نے قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ امدادی کارروائیوں کو تیز کیا جائے اور متاثرین کو ہر ممکن مدد فراہم کی جائے۔
نوٹ: یہ معلومات محکمہ موسمیات پاکستان (PMD) اور مقامی امدادی اداروں (جیسے ریسکیو 1122 اور PDMA) کی رپورٹس، اور قومی خبر رساں اداروں سے حاصل کی گئی ہیں۔