لاہور ہائیکورٹ کا انقلابی فیصلہ
لاہور ہائیکورٹ نے ایک اہم اور عوامی مفاد پر مبنی فیصلہ سنایا ہے جس کے تحت اب سٹے آرڈرز کی درخواستوں کو طویل عرصے تک زیرِ التوا نہیں رکھا جائے گا۔ عدالت نے واضح کیا ہے کہ جو بھی درخواست سٹے کے لیے دائر کی جائے گی، اس پر 15 دن کے اندر فیصلہ سنانا لازمی ہوگا۔
عدالتی نظام میں تاخیر کا خاتمہ
یہ فیصلہ ملک کے عدالتی نظام میں سست روی اور تاخیر کے خاتمے کی ایک عملی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ماضی میں سٹے آرڈرز کے باعث مقدمات سالوں تک عدالتوں میں اٹکے رہتے تھے، جس سے نہ صرف انصاف کی فراہمی میں تاخیر ہوتی تھی بلکہ عوامی اعتماد پر بھی منفی اثر پڑتا تھا۔
اپیل پر فیصلے کی مدت بھی مقرر
لاہور ہائیکورٹ نے صرف سٹے کی ابتدائی درخواستوں تک محدود نہیں رکھا بلکہ سٹے آرڈر کے خلاف دائر کی جانے والی اپیلوں کے لیے بھی واضح ٹائم فریم مقرر کر دیا ہے۔ اب اگر کسی سٹے آرڈر کے خلاف اپیل کی جائے گی، تو عدالت اُس کا فیصلہ ایک ماہ کے اندر سنانے کی پابند ہوگی۔
فیصلے کا خلاصہ (جدول کی صورت میں)
معاملہ | فیصلے کی مدت |
---|---|
سٹے آرڈر کی ابتدائی درخواست | 15 دن کے اندر |
سٹے آرڈر کے خلاف اپیل | 1 ماہ کے اندر |
عوامی ردِعمل اور قانونی ماہرین کی رائے
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ انصاف کی جلد فراہمی کی جانب ایک مثبت قدم ہے اور عدالتی نظام پر عوام کا اعتماد بحال کرنے میں مدد دے گا۔ عوامی حلقوں نے بھی اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ہے اور اُمید ظاہر کی ہے کہ دیگر عدالتیں بھی اسی نوعیت کے اقدامات اختیار کریں گی۔
یہ فیصلہ نہ صرف انصاف کی بروقت فراہمی کو یقینی بنائے گا بلکہ مقدمات کی غیر ضروری طوالت کا خاتمہ بھی کرے.