جاوید اختر کا متنازع بیان
بولی وڈ کے نامور شاعر اور نغمہ نگار جاوید اختر نے ایک بار پھر پاکستان کے خلاف اشتعال انگیز بیان دینے پر تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے بعد بحث چھیڑ دی ہے۔ گزشتہ روز ممبئی میں شیو سینا (یو بی ٹی) کے رہنما سنجے راوت کی کتاب “نرکتلا سورگ” (دلدل میں جنت) کی تقریب رونمائی کے موقع پر انہوں نے اپنے خلاف ہونے والی تنقید اور گالیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں دونوں طرف سے شدید ردعمل کا سامنا ہے۔
“جہنم یا پاکستان؟”
جاوید اختر نے کہا، “مجھے مسلمانوں اور ہندوؤں دونوں طرف سے گالیاں ملتی ہیں۔ ایک طرف مجھے ’کافر‘ کہہ کر جہنم جانے کی دھمکی دی جاتی ہے، تو دوسری جانب ’جہادی‘ کہہ کر پاکستان جانے کو کہا جاتا ہے۔ اگر میرے پاس صرف دو ہی آپشن ہوں، تو میں جہنم جانا پسند کروں گا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ انتہاپسندوں کی طرف سے انہیں ملنے والی گالیاں ان کے لیے ایک “حقیقت” ہیں، اور اگر کبھی ایک طرف سے بھی گالیاں بند ہو جائیں، تو وہ اسے اپنی غلطی سمجھیں گے۔
تقریب میں موجود معروف شخصیات
اس تقریب میں مہاراشٹر کے سابق وزرائے اعلیٰ اُدھو ٹھاکرے اور شرد پوار (این سی پی-ایس پی کے صدر) بھی موجود تھے۔ جاوید اختر نے مذہب اور سیاست پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ نفرت کا نشانہ بنائے جاتے ہیں، لیکن ان کے حامی بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں۔
پاکستانی شوبز کی شدید ردعمل
جاوید اختر کے اس بیان پر پاکستانی شوبز انڈسٹری کی کئی معروف شخصیاتوں نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
پاکستانی اداکاروں کے ردعمل
نام | تبصرہ |
---|---|
مشی خان | “آپ نے اپنے لیے بہترین جگہ کا انتخاب کیا ہے۔ کبھی پاکستان آنے کی کوشش نہ کیجیے گا، کوئی آپ کو مدعو نہیں کرے گا۔ جو لوگ آپ کے قدموں میں بیٹھے تھے، انہیں بھی اپنے ساتھ لے جائیے۔” |
عمران عباس | “اگر آپ جہنم کا انتخاب نہ بھی کرتے، تو بہرحال وہیں جاتے۔ ہم نے آپ کو صرف بزنس کلاس دی، ورنہ آپ کسی اور درجے کے قابل نہیں۔” |
ژالے سرحدی | “پاکستان آپ جیسے متعصب افراد کے لیے کوئی جگہ نہیں رکھتا۔” |
شرمیلا فاروقی | “ایسے بیانات دینے والوں کو اپنی سوچ پر نظرثانی کرنی چاہیے۔” |
جاوید اختر کا یہ بیان نہ صرف ہندوستان بلکہ پاکستان میں بھی متنازع بن گیا ہے۔ پاکستانی فنکاروں نے ان کے خلاف سخت الفاظ استعمال کرتے ہوئے واضح کر دیا ہے کہ وہ ایسی نفرت انگیز باتوں کو برداشت نہیں کریں گے۔