دوحہ / قاہرہ (بین الاقوامی خبر رساں ادارے): کئی ماہ کی سفارتی کوششوں کے بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان تاریخی امن معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے تحت جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی پر اتفاق کیا گیا ہے۔ معاہدہ قطر، مصر اور امریکا کی مشترکہ میزبانی میں طے پایا۔
ذرائع کے مطابق مذاکرات کے دوران حماس نے فوری جنگ بندی اور اسرائیلی افواج کے انخلا کو بنیادی شرط قرار دیا، جبکہ اسرائیل نے قید میں موجود اپنے شہریوں کی رہائی پر زور دیا۔ بالآخر طویل مذاکرات کے بعد دونوں فریقین نے غیر معینہ مدت تک جنگ بندی پر اتفاق کیا۔
معاہدے کے مطابق:
-
تمام یرغمالیوں کی مرحلہ وار رہائی کی جائے گی۔
-
اسرائیل غزہ سے فوجی انخلا شروع کرے گا۔
-
غزہ میں اقوام متحدہ کی نگرانی میں انسانی امداد اور تعمیر نو کا عمل شروع کیا جائے گا۔
-
دونوں فریقین مستقبل میں سیاسی حل کے لیے مذاکرات جاری رکھنے پر متفق ہوئے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاہدے کو ’’دنیا کے امن کی طرف ایک بڑا قدم‘‘ قرار دیا، جبکہ قطری وزیراعظم اور مصری صدر نے امید ظاہر کی کہ یہ معاہدہ خطے میں پائیدار امن کی بنیاد ثابت ہوگا۔
دوسری جانب، حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ نے کہا کہ ’’یہ معاہدہ غزہ کے عوام کی قربانیوں کا ثمر ہے‘‘، جبکہ اسرائیلی وزیراعظم نے تصدیق کی کہ ’’ہم نے امن کے ایک نئے باب کا آغاز کیا ہے‘‘۔
عالمی سطح پر اس معاہدے کو غزہ تنازع کے خاتمے کی جانب تاریخی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، تاہم تجزیہ کاروں کے مطابق معاہدے کے مستقل نفاذ کے لیے دونوں فریقین کو اعتماد سازی کے اقدامات پر عمل کرنا ہوگا۔