تہران، 15 جولائی 2025: ایران نے واضح اعلان کیا ہے کہ اگر امریکہ یا کوئی بھی فریق جوہری مذاکرات کو یورینیم افزودگی کے مکمل خاتمے سے مشروط کرے گا تو تہران ایسے کسی مذاکراتی عمل کا حصہ نہیں بنے گا۔ ایرانی رہبرِ اعظم کے مشیر علی ویلایتی نے سرکاری نیوز ایجنسی تسنیم سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:
“یورینیم افزودگی ہماری ریڈ لائن ہے۔ اگر مذاکرات اسے روکنے کی شرط پر ہوں تو وہ ممکن ہی نہیں ہوں گے”۔
ایران کے ترجمان نے زور دیا کہ مذاکرات بغیرِ شرط اور احترام کے ساتھ ہونے چاہییں، جہاں اسلامی جمہوریہ کا قانونی حق تسلیم کیا جائے۔ ایرانی وزارتِ خارجہ نے بھی اس موقف کی تصدیق کی ہے کہ افزودگی کو روکنے کی شرط بات چیت کی میز پر واپسی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
امریکہ نے حالیہ دورِ مکالمے میں ایران سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ 60 فیصد تک افزودہ یورینیم کو ختم کرے اور نئے معاہدے میں 3.67 فیصد کی حد قبول کرے، جو 2015 کے جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن (جے سی پی او اے) کے مطابق تھی۔ تاہم، ایران کا موقف ہے کہ ایسی شرط غیر منصفانہ ہے اور اس کے پرامن جوہری پروگرام کے حقوق کی خلاف ورزی کرتی ہے۔
ایس سی او اور عمان کے ثالثی کردار کے باوجود، اگلے دور کی تاریخ طے نہیں ہو سکی، جب تک کہ امریکہ شرط ہٹانے پر آمادہ نہ ہو۔
حوالہ: العربیۃ اُردو اور ایکسپریس اردو کی 15 جولائی 2025 کی رپورٹس۔