مشرقی بھارت کی ریاست آسام کے مختلف اضلاع میں جمعہ کے روز اچانک آسمانی بجلی گرنے سے کم از کم 19 افراد جان سے گئے اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ وزیرِ اعلیٰ نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ تر ہلاکتیں کامrup، نگاؤں اور بongaigaon اضلاع میں ہوئیں، جہاں مون سون بارشوں کے دوران کھیتوں میں کام کرنے والے مزدور اور مویشی چرانے والے بچے براہِ راست بجلی کی زد میں آئے۔
حکام کے مطابق صبح ساڑھے نو سے لے کر دوپہر بارہ بجے کے درمیان مسلسل گرج چمک کے ساتھ شدید بارش جاری رہی، جس کے باعث کھلے میدانوں میں موجود افراد کو محفوظ پناہ نہ مل سکی۔ زخمیوں کو قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے، جہاں چار کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔
وزیرِ اعلیٰ نے ہلاک شدگان کے لواحقین کو چار لاکھ روپے (تقریباً 4,600 ڈالر) فی کس معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے اور زخمیوں کے مفت علاج کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ریاستی محکمہ موسمیات نے خبردار کیا کہ آئندہ 48 گھنٹے مزید بارش اور بجلی گرنے کا امکان ہے، اس لئے عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ کھلے میدانوں اور درختوں کے نیچے نہ کھڑے ہوں۔
گزشتہ ایک دہائی میں آسام میں بجلی گرنے سے دو ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، اور ماہرین موسمیات اسے موسمیاتی تبدیلیوں کی واضح علامت قرار دے رہے ہیں۔