کالج کی خاموش چیخ – ایک سچی کہانی
📚 کلاس میں اچانک رونا
خواتین کے ایک معروف سرکاری کالج میں انگلش کا پیریڈ جاری تھا کہ ایک طالبہ زور زور سے رونے لگی۔ ٹیچر نے فوراً پڑھانا چھوڑ دیا اور گھبرا کر اس کے پاس پہنچی۔ نرمی سے پوچھا:
“کیا ہوا بیٹی، کیوں رو رہی ہو؟”
طالبہ نے سسکیاں لیتے ہوئے جواب دیا:
“میرے فیس کے پیسے چوری ہو گئے ہیں۔ بیگ میں رکھے تھے، کسی نے نکال لیے۔”
🚪 تلاشی کا حکم
ٹیچر نے فوراً حکم دیا:
“دروازہ بند کر دو، کوئی باہر نہ جائے۔ سب کی تلاشی ہوگی!”
خود آگے بڑھ کر تین قطاروں کی طالبات کی تلاشی لی، اور باقی کلاس کی تلاشی کی ہدایت دے دی۔
❌ الزام اور انکار
تھوڑی دیر بعد دو طالبات کے درمیان جھگڑا ہوا۔ ایک نے کہا:
“کوثر اپنے بیگ کی تلاشی نہیں دینے دے رہی!”
ٹیچر بولی:
“پیسے اسی نے چرائے ہوں گے!”
کوثر نے روتے ہوئے کہا:
“نہیں مس، میں چور نہیں ہوں!”
لیکن جب اس نے بیگ کی تلاشی دینے سے انکار کیا تو ٹیچر نے غصے میں آ کر تھپڑ مار دیا۔
👩🏫 پرنسپل کی مداخلت
اسی وقت دروازے سے آواز آئی:
“رک جاؤ!”
پرنسپل اندر آئیں اور دونوں کو دفتر بلایا۔ ٹیچر نے تمام واقعہ سنایا۔ پرنسپل نے نرمی سے کوثر سے پوچھا:
“کیا تم نے پیسے چرائے؟”
کوثر نے نفی میں سر ہلایا۔
🎒 بیگ کا راز
پرنسپل نے پوچھا:
“اگر چور نہیں ہو، تو بیگ کی تلاشی کیوں نہیں دی؟”
کوثر نے خاموشی سے بیگ دے دیا۔ جب پرنسپل نے بیگ کھولا، تو اس میں کتابوں کے ساتھ ایک کالا شاپر نکلا۔ شاپر میں تھا:
بچے ہوئے برگر
پیزا کے ٹکڑے
نان
چکن کباب
چٹنی میں بھیگی بوٹیاں
پرنسپل سب سمجھ گئیں، اور کوثر کو گلے لگا کر خود بھی رونے لگیں۔
😢 کوثر کی کہانی
کوثر نے بتایا:
“ابا ریٹائرڈ ہیں، بیمار بھی۔
گھر میں کمانے والا کوئی نہیں۔
ایک دن بھوک سے نڈھال ہو کر کچرے سے کھانا اٹھایا۔
اب کباب فروش روز بچا ہوا کھانا شاپر میں رکھ دیتا ہے۔
وہی بیگ میں رکھتی ہوں تاکہ گھر لے جا سکوں۔
والدین کو معلوم ہے، بہن بھائی ناسمجھ ہیں، چھین کر بھی کھا لیتے ہیں۔”
💔 خاموشی میں چھپی فریاد
یہ کہانی ہر حساس دل کو جھنجھوڑ دیتی ہے۔ ایسے سفید پوش خاندان ہمارے ارد گرد موجود ہیں، جو مانگ بھی نہیں سکتے، اور کھا بھی نہیں سکتے۔
انہیں جمہوریت یا آمریت کی فکر نہیں، بس دو وقت کی روٹی چاہیے۔
🛑 حکمرانوں سے فریاد
اے حکمرانوں!
خدا کے واسطے رحم کرو!
دو وقت کی روٹی کا بندوبست کرو۔
غریبوں کو حکومت یا شہرت نہیں چاہیے۔
اگر کھانے پینے کی اشیاء سستی کر دی جائیں تو نہ جانے کتنے لوگ خودکشی سے بچ جائیں۔
🍽️ رزق کی قدر کریں
ہم روز کتنے نوالے ضائع کر دیتے ہیں؟
کتنے لوگ ایک نوالے کے محتاج ہیں؟
رزق کی حرمت کو سمجھنا ہوگا۔
🤝 ایک دوسرے کا خیال رکھیں
اگر حکومت کچھ نہیں کرتی تو ہم ایک دوسرے کا خیال رکھیں۔
یہی اخوت، احساس اور انسانیت کا تقاضا ہے۔
🔚 اختتامیہ
یہ تحریر ایک آئینہ ہے۔ آئیے، خود کو اس میں دیکھیں، اور طے کریں کہ ہمیں بھی کوثر جیسے کسی ایک چہرے کی مدد کرنی ہے — بے آواز مگر چیختی انسانیت کے لیے۔