نیویارک: وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے واضح کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کیے گئے غزہ امن معاہدے کے 20 نکات کو پاکستان اور مسلم ممالک نے جوں کا توں قبول نہیں کیا بلکہ ان میں کئی اہم تجاویز اور ترامیم شامل کی گئی ہیں۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ فلسطین کے حق خودارادیت کی حمایت کی ہے اور کسی ایسے معاہدے کا حصہ نہیں بن سکتا جو فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق اور ریاستی تشخص کو نظر انداز کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کے امن فارمولے میں کچھ نکات قابلِ عمل ضرور تھے، تاہم پاکستان سمیت متعدد مسلم ممالک نے یہ واضح کیا کہ معاہدہ اس وقت ہی قابلِ قبول ہوگا جب اس میں فلسطین کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرنے، اسرائیلی بربریت روکنے اور غزہ پر محاصرہ ختم کرنے جیسے بنیادی نکات شامل ہوں۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر نے امریکی صدر کے ساتھ ملاقات میں یہی مؤقف پیش کیا کہ فلسطین کے بغیر مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن ممکن نہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ کوئی بھی معاہدہ فلسطینی عوام کی مرضی اور قیادت کی شمولیت کے بغیر پائیدار نہیں ہوسکتا۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان سفارتی سطح پر عرب اور اسلامی ممالک کے ساتھ مکمل ہم آہنگی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے اور عالمی برادری پر بھی واضح کردیا ہے کہ اسرائیل کو اپنے مظالم کا جواب دینا ہوگا۔