واشنگٹن (عالمی ڈیسک): سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امن کے نوبل انعام کے حصول کی خواہش ایک بار پھر خبروں میں آگئی ہے۔ عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق ٹرمپ نے حالیہ انٹرویوز اور عوامی بیانات میں کہا ہے کہ انہوں نے عالمی امن کے قیام کے لیے جو کردار ادا کیا، اسے عالمی سطح پر تسلیم کیا جانا چاہیے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کے دورِ صدارت میں مشرقِ وسطیٰ میں کئی اہم معاہدے طے پائے، جن میں ابراہام معاہدہ بھی شامل ہے، جس کے ذریعے اسرائیل اور متعدد عرب ممالک کے درمیان تعلقات قائم ہوئے۔ ان کے مطابق یہ معاہدے عالمی امن کی جانب ایک بڑی پیش رفت تھے، اور اس بنیاد پر وہ امن کے نوبل انعام کے مستحق ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کے دور میں شمالی کوریا اور امریکا کے تعلقات میں نرمی آئی اور کئی خطرناک تنازعات کو سفارتکاری کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کی گئی۔ ٹرمپ نے موجودہ امریکی انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بعد امن کے بجائے دنیا میں تنازعات بڑھ گئے ہیں۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، ٹرمپ کی جانب سے نوبل انعام کی خواہش ان کی انتخابی مہم کے دوران مقبولیت حاصل کرنے کی کوشش بھی ہے۔ ان کے حامیوں کا دعویٰ ہے کہ اگرچہ انہیں ابھی تک نوبل انعام نہیں ملا، مگر وہ امن کے لیے کئی عملی اقدامات کر چکے ہیں۔
دوسری جانب، بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا طرزِ سیاست اور ان کی سخت گیر پالیسیاں نوبل انعام کے تقاضوں سے مطابقت نہیں رکھتیں، اس لیے ان کا نام صرف سیاسی فائدے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔