اسلام آباد، 14 اگست 2025، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے بحریہ ٹاؤن جائیدادوں کی نیلامی سے متعلق درخواست کو فوری طور پر سننے سے انکار کر دیا ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ اس معاملے کو پہلے ریگولر بینچ کو بھیجا جائے اور تمام صوبائی حکومتوں کو نوٹس جاری کیے جائیں تاکہ مکمل حقائق سامنے آ سکیں۔
درخواست گزار نے دعویٰ کیا تھا کہ بحریہ ٹاؤن نے کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں ایک لاکھ سے زائد فلیٹس اور پلاٹس غیر قانونی طور پر فروخت کیے اور نیلامی کے عمل میں شفافیت کی خلاف ورزی کی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ “ایک شہر کی جائیداد کا معاملہ پورے ملک کا مسئلہ نہیں بن سکتا، اس لیے ہم اسے محدود بینچ پر نہیں سنیں گے”۔
بحریہ ٹاؤن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ تمام نیلامیاں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت ہو رہی ہیں اور نیپرا، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (SECP) کی منظوری حاصل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوئی فلیٹ یا پلاٹ غیر قانونی طور پر فروخت نہیں ہوا اور تمام خریداروں کو رجسٹریشن سرٹیفکیٹس جاری کیے جا چکے ہیں۔
عدالت نے فیصلہ سنایا کہ معاملے کو مکمل بینچ کو بھیجا جائے اور تمام صوبائی حکومتوں، بحریہ ٹاؤن اور درخواست گزار کو 30 دن میں جواب داخل کرانے کا حکم دیا۔
حوالہ: تمام تفصیلات ڈان نیوز، جیو نیوز اردو، ایکسپریس اردو اور سپریم کورٹ آف پاکستان کی 14 اگست 2025 کی رپورٹس سے اخذ کی گئی ہیں۔