باتیں کرتے ہونٹ اچانک رُک جاتے اور

آنکھیں اس کے پیچھے پیچھے چل پڑتی تھیں

دھیان کا رستہ کھو جاتا تھا

محفل میں جس سمت وہ جاتی

کمرے کا وہ حصہ جیسے یک دم روشن ہوجاتا تھا

جادوگر تھیں آنکھیں اس کی

پلکیں تھیں اِک راز

رُوح میں جھل مِل کردیتی تھی

ایسی تھی آواز

Leave a Comment

Scroll to Top