بنگلہ دیش نے بھارت کے ساتھ 21 ملین ڈالر کا دفاعی معاہدہ منسوخ کر دیا

بنگلہ دیش نے بھارت کے ساتھ 21 ملین ڈالر کا دفاعی معاہدہ منسوخ کر دیا

جنوبی ایشیاء میں نئی دفاعی صف بندیاں، ڈھاکہ کے فیصلے نے نئی بحث چھیڑ دی

بنگلہ دیش نے بھارت کے ساتھ 21 ملین امریکی ڈالر مالیت کا اہم دفاعی معاہدہ منسوخ کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خطے میں جغرافیائی سیاسی تناؤ اور دفاعی اتحادوں میں تبدیلی دیکھی جا رہی ہے۔ معاہدے کی منسوخی کو جنوبی ایشیا میں بھارت کے اثر و رسوخ کے لیے ایک چیلنج تصور کیا جا رہا ہے۔ یہ معاہدہ بھارت سے مختلف دفاعی ساز و سامان اور ہتھیاروں کی خریداری پر مشتمل تھا، جو بنگلہ دیش کی مسلح افواج کی جدید کاری کے منصوبے کا حصہ تھا۔ بنگلہ دیشی وزارت دفاع کے مطابق، اس معاہدے کی تکنیکی جانچ کے بعد اسے منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

حکومتی ذرائع کا مؤقف

وزارت دفاع کے ایک ترجمان نے بیان دیا ہے:
“ہم کسی بھی بین الاقوامی دفاعی معاہدے میں معیار، قیمت اور طویل مدتی فائدے کو اولین حیثیت دیتے ہیں۔ اس معاہدے کی موجودہ شرائط ہمارے قومی مفاد سے مطابقت نہیں رکھتیں۔”

بھارت کی خاموشی اور ممکنہ سفارتی ردعمل

بھارتی حکومت نے تاحال اس فیصلے پر کوئی سرکاری ردعمل نہیں دیا، تاہم دفاعی تجزیہ کار اسے ایک “علامتی جھٹکا” قرار دے رہے ہیں۔ یہ پیش رفت بھارت کے بنگلہ دیش کے ساتھ تعلقات میں ممکنہ سرد مہری کا اشارہ سمجھی جا رہی ہے۔

کیا بنگلہ دیش کا جھکاؤ چین یا ترکی کی طرف ہے؟

حالیہ برسوں میں بنگلہ دیش نے چین، ترکی اور دیگر ممالک کے ساتھ دفاعی روابط مضبوط کیے ہیں۔ اس فیصلے کو بھی اسی وسیع تر حکمت عملی کا حصہ سمجھا جا رہا ہے جس میں بنگلہ دیش اپنی دفاعی شراکت داریوں میں توازن پیدا کرنا چاہتا ہے۔

علاقائی سیاست پر اثرات

تجزیہ نگاروں کے مطابق یہ فیصلہ جنوبی ایشیاء میں نئی دفاعی صف بندیوں اور طاقت کے توازن پر اثر ڈال سکتا ہے۔ بھارت کے لیے یہ فیصلہ ایک انتباہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے دفاعی معاہدوں میں معیار اور شراکت داری کے طریقوں پر نظرِ ثانی کرے۔

ایک تبصرہ چھوڑیں

اوپر تک سکرول کریں۔