اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک): پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان جاری مذاکرات میں نمایاں پیشرفت ہوئی ہے۔ وزارتِ خزانہ کے ذرائع کے مطابق دونوں فریقوں نے توانائی، محصولات اور اصلاحات کے تین اہم شعبوں پر اتفاقِ رائے حاصل کر لیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف مشن نے ٹیکس نیٹ بڑھانے، بجلی کے نقصانات میں کمی اور سرکاری اداروں کی نجکاری کے عمل کو تیز کرنے کی یقین دہانی حاصل کر لی ہے۔ مذاکرات میں پاکستان نے مؤقف اختیار کیا کہ مہنگائی اور عوامی دباؤ کے باعث فوری طور پر ٹیکسوں میں مزید اضافہ ممکن نہیں، تاہم ٹیکس اصلاحاتی نظام کو بہتر بنانے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان کی جانب سے اقتصادی استحکام کے لیے پیش کیے گئے نئے روڈ میپ کو ’’حوصلہ افزا‘‘ قرار دیا ہے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کامیاب مذاکرات کے بعد آئی ایم ایف پاکستان کو 1.1 ارب ڈالر کی اگلی قسط رواں ماہ کے آخر تک جاری کر دے گا۔
وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کے مطابق حکومت ملک کی معاشی خود مختاری کو مقدم رکھتے ہوئے فنڈ کے ساتھ تمام معاملات شفاف طریقے سے طے کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم آئی ایم ایف کے پروگرام میں رہتے ہوئے بھی عوام پر کم سے کم بوجھ ڈالنے کی پالیسی پر گامزن ہیں۔‘‘