اسلام آباد (عدالتی رپورٹر): سپریم کورٹ آف پاکستان نے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر براہِ راست سماعت کا آغاز کر دیا ہے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ سماعت کر رہا ہے، جس میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس حسن اظہر رضوی شامل ہیں۔
درخواست گزاروں کا مؤقف ہے کہ 26ویں ترمیم کے تحت قبائلی علاقوں (فاٹا و پاٹا) کی صوبہ خیبرپختونخوا میں شمولیت کے بعد آئینی و انتظامی تضادات پیدا ہوئے ہیں جن سے مقامی آبادی کے بنیادی حقوق متاثر ہوئے۔ درخواستوں میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ترمیم کے ذریعے پارلیمنٹ نے آئین کی بنیادی ساخت میں تبدیلی کی، جو عدالت کے مطابق ’’جوڈیشل ریویو‘‘ کے دائرے میں آتی ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت اس معاملے میں جلد بازی نہیں کرے گی بلکہ ’’آئین کی روح‘‘ کے مطابق تمام فریقین کو سننے کے بعد فیصلہ سنایا جائے گا۔ انہوں نے اٹارنی جنرل، صوبائی حکومتوں اور درخواست گزاروں کے وکلا کو ہدایت کی کہ وہ تحریری دلائل آئندہ سماعت تک جمع کروائیں۔
سماعت کے دوران عدالت نے یہ بھی مشاہدہ کیا کہ 26ویں ترمیم کے نفاذ کے بعد فاٹا کے عوام کے سیاسی نمائندگی کے حق پر مختلف نوعیت کے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں، جنہیں آئینی طور پر دیکھنا ضروری ہے۔
کیس کی مزید سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی گئی ہے۔
حوالہ: تفصیلات Dawn News، Geo Urdu، ARY News اور Express Tribune کی 6 اکتوبر 2025 کی رپورٹس سے اخذ کی گئی ہیں۔