غزہ: اسرائیلی بحریہ نے فلسطین کے محصور عوام کے لیے امدادی سامان لے جانے والی گلوبل صمود فلوٹیلا کی 42 کشتیوں پر قبضہ کر لیا ہے، جس کے بعد دنیا بھر میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف شدید احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے ہیں۔
عینی شاہدین اور عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ فلوٹیلا یورپی ممالک اور انسانی حقوق تنظیموں کے اشتراک سے غزہ کی ناکہ بندی توڑنے کے لیے روانہ ہوئی تھی، جس میں درجنوں ملکوں سے تعلق رکھنے والے رضاکار شامل تھے۔ اسرائیلی بحریہ نے نہ صرف کشتیوں کو زبردستی روک لیا بلکہ متعدد رضاکاروں کو بھی حراست میں لے لیا۔
واقعے کے بعد یورپ، ترکی، پاکستان، انڈونیشیا اور مشرق وسطیٰ کے کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے، جہاں عوام نے فلسطینی پرچم لہرا کر اسرائیلی جارحیت کے خلاف نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے عالمی برادری اور اقوام متحدہ سے فوری مداخلت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انسانی بنیادوں پر امدادی سامان کو غزہ پہنچنے دیا جائے۔
فلسطینی حکام نے اس کارروائی کو انسانیت دشمن عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل امداد روک کر غزہ کے عوام کو مزید مشکلات میں دھکیل رہا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ فلوٹیلا میں شامل بعض کشتیوں کے ذریعے “سیکیورٹی خطرہ” پیدا ہو سکتا تھا، اس لیے کارروائی کی گئی۔
بین الاقوامی ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا یہ اقدام نہ صرف بین الاقوامی قوانین بلکہ انسانی حقوق کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔ کئی ممالک نے اپنے سفارتی بیانات میں اسرائیلی رویے پر شدید تنقید کی ہے اور فلوٹیلا کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
حوالہ: تفصیلات Al Jazeera، Middle East Eye، BBC Arabic اور Reuters کی 6 ستمبر 2025 کی رپورٹس سے اخذ کی گئی ہیں۔