حماس کے معاہدے پر آمادگی کا اعلان:
غزہ، 19 اگست 2025، مصری ثالثی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ حماس نے اسرائیل کے ساتھ تیسرے درجے کا جنگ بندی معاہدہ قبول کر لیا ہے۔ یہ معاہدہ 60 دن کی عارضی جنگ بندی، یرغمالیوں کی مرحلہ وار رہائی اور غزہ میں انسانی امداد کی بڑے پیمانے پر آمد پر مبنی ہے۔ مصری وزارتِ خارجہ کے مطابق حماس کی اعلیٰ قیادت نے قاہرہ میں منعقدہ خفیہ مذاکرات کے دوران تحریری طور پر معاہدے کی توثیق کر دی ہے، تاہم اس پر عملدرآمد اسرائیلی کابینہ کی منظوری کے بعد ممکن ہو گا۔
ذرائع کے مطابق معاہدے کے تحت حماس پہلے مرحلے میں 10 زندہ اور 18 جاں بحق اسرائیلی یرغمالیوں کو حوالے کرے گی، اس کے عوض اسرائیل 140 عمر قید اور درجنوں نوعمر قیدیوں کو رہا کرے گا۔ دوسرے مرحلے میں اسرائیلی افواج غزہ کے کچھ حصوں سے جزوی انخلاء کریں گے، جبکہ رافاہ اور کرم ابو سالم راستوں سے انسانی امداد کی مسلسل آمد یقینی بنائی جائے گی۔ حماس کی اعلیٰ قیادت نے اس بات پر زور دیا ہے کہ معاہدے کے ساتھ امریکی تحریری ضمانتیں بھی دی جائیں تاکہ جنگ کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے۔
معاہدے کے فوراً بعد قاہرہ میں مصری اور قطری وفد نے امریکی خصوصی ایلچی سٹیو وِٹکوف سے ملاقات کی ہے۔ امریکی محکمہِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اگلی ملاقات 21 اگست کو ہو گی، جس میں حتمی دستخط کی تاریخ طے کی جائے گی۔
اسرائیل کی مشروط منظوری اور عالمی ردعمل
اسرائیلی وزارتِ دفاع کی ابتدائی رائے مثبت ہے، تاہم وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ معاہدے پر دستخط اس وقت ممکن ہیں جب یرغمالیوں کی مکمل رہائی، حماس کی مکمل بے دخلی اور غزہ پر اسرائیلی کنٹرول یقینی ہو جائے۔
فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق حالیہ جنگ میں اب تک 40 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ اسرائیل کی طرف سے غزہ پر مسلسل بمباری کے باوجود حماس نے جنگ بندی کے معاہدے پر آمادگی ظاہر کر کے عالمی سطح پر سفارتی دباؤ میں کمی کی امید ظاہر کی ہے۔
حوالہ: تمام تفصیلات The New York Times، BBC، Al Jazeera اور CNN کی 18–19 اگست 2025 کی رپورٹس سے اخذ کی گئی ہیں۔