ڈونلڈ ٹرمپ کا ایران سے ممکنہ معاہدے کا اشارہ: کیا سفارت کاری کا نیا دور شروع ہوگا؟

browse cricket leagues

  • پی ایس ایل
  • آئی پی ایل
  • بی پی ایل
  • بی پی ایل
  • سی پی ایل
  • ایل پی ایل

browse sports

  • کرکٹ
  • فٹ بال
  • ہاکی
  • ٹینس
  • ٹیبل ٹینس
  • سکواش
  • باکسنگ
  • والی بال
  • بیڈمنٹن

Browse Pakistan News

  • لاہور
  • کراچی
  • اسلام آباد
  • ملتان
  • فیصل آباد
  • راولپنڈی
  • گجرانوالہ
  • پشاور
  • حیدر آباد

ڈونلڈ ٹرمپ کا ایران سے ممکنہ معاہدے کا اشارہ: کیا سفارت کاری کا نیا دور شروع ہوگا؟

ڈونلڈ ٹرمپ کا ایران سے ممکنہ نئے معاہدے کا اشارہ

واشنگٹن ڈی سی — سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں ایک بیان دیا ہے۔ اس بیان نے عالمی سطح پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ وہ ایران کے ساتھ ممکنہ طور پر ایک نیا معاہدہ کر سکتے ہیں۔ یہ بیان اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ تناؤ کے بعد سامنے آیا ہے۔ امریکی فضائی حملے بھی ہوئے تھے۔ ان حملوں میں ٹرمپ انتظامیہ نے ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا۔ بلاشبہ، ان کے اس بیان نے سفارتی حلقوں میں کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ کیا یہ خطے میں امن کی ایک نئی کوشش ہے؟ یا محض ایک سیاسی چال؟

ٹرمپ کے بیان کی تفصیلات

نیٹ ورک کے ایک حالیہ اجلاس میں پریس کانفرنس ہوئی تھی۔ اس دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا، “ہم اگلے ہفتے ایران کے ساتھ بات چیت کرنے والے ہیں، شاید ہم کوئی معاہدہ کر لیں۔ مجھے نہیں معلوم۔” یہ بیان اس وقت آیا جب امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے۔ خاص طور پر، ایران کی جوہری سرگرمیوں اور خطے میں اس کے اثر و رسوخ پر امریکہ کو تشویش ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کے عہدیداروں نے حال ہی میں واضح کیا ہے۔ ان میں نائب صدر جے ڈی وینس اور وزیر خارجہ مارکو روبیو شامل ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ امریکہ ایران کے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر ختم کرنا چاہتا ہے۔ تاہم، وہ حکومت کی تبدیلی کا خواہاں نہیں ہیں۔ انہوں نے ایران کو سفارت کاری کی میز پر واپس آنے کی پیشکش بھی کی ہے۔ ٹرمپ کا مؤقف ہے کہ امریکی فضائی حملوں نے ایران کی جوہری صلاحیت کو “مکمل طور پر تباہ” کر دیا ہے۔ حالانکہ کچھ انٹیلی جنس رپورٹس اس دعوے کی نفی کرتی ہیں۔ درحقیقت، سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان ریٹکلف نے اشارہ دیا ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام شدید متاثر ہوا ہے۔ اسے دوبارہ بحال ہونے میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔ اس کے باوجود، ٹرمپ نے مذاکرات کی آمادگی ظاہر کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں نئے معاہدے کی زیادہ پرواہ نہیں۔ کیونکہ ان کے خیال میں ایرانی جوہری پروگرام ختم ہو چکا ہے۔ البتہ، ایک “دستاویز” ہونا برا نہیں ہوگا۔

ایران کا ردعمل اور آئندہ صورتحال

حالیہ حملوں کے بعد، ایران کی پارلیمنٹ نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ تعاون معطل کرنے کی تجویز پر تیزی سے عمل درآمد شروع کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایجنسی نے امریکی حملوں کی مذمت نہیں کی۔ اسی طرح، ایرانی رہنماؤں نے بھی امریکہ کے سامنے “سرنڈر” نہ کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

اس صورتحال میں، یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا ٹرمپ کی یہ پیشکش ایران کے لیے ایک سفارتی راستہ کھولنے کی حقیقی کوشش ہے یا صرف ایک حکمت عملی؟ یہ خاص طور پر اس لیے ہے کیونکہ دونوں فریقوں کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے۔ سابقہ معاہدوں کی ناکامی کی تاریخ بھی موجود ہے۔ سابقہ جے سی پی او اے (JCPoA) جوہری معاہدے سے امریکہ کی دستبرداری کے بعد، ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان تعلقات مزید خراب ہوئے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا ڈونلڈ ٹرمپ کی یہ نئی حکمت عملی خطے کو ایک نئے تنازع سے بچا پاتی ہے یا نہیں۔ اور کیا واقعی ایران مذاکرات کی میز پر واپس آنے کے لیے تیار ہوتا ہے؟ کیا یہ پیش رفت خطے میں امن کی نئی صبح کا پیش خیمہ ثابت ہوگی؟

ایک تبصرہ چھوڑیں

اوپر تک سکرول کریں۔