سپریم کورٹ کے اہم احکامات, نکاح نامے کی سادگی اور رجسٹرار کی اہلیت

browse cricket leagues

  • پی ایس ایل
  • آئی پی ایل
  • بی پی ایل
  • بی پی ایل
  • سی پی ایل
  • ایل پی ایل

browse sports

  • کرکٹ
  • فٹ بال
  • ہاکی
  • ٹینس
  • ٹیبل ٹینس
  • سکواش
  • باکسنگ
  • والی بال
  • بیڈمنٹن

Browse Pakistan News

  • لاہور
  • کراچی
  • اسلام آباد
  • ملتان
  • فیصل آباد
  • راولپنڈی
  • گجرانوالہ
  • پشاور
  • حیدر آباد

سپریم کورٹ کے اہم احکامات, نکاح نامے کی سادگی اور رجسٹرار کی اہلیت

سپریم کورٹ کے نکاح نامے کو سادہ بنانے کے احکامات

اسلام آباد — پاکستان کی سپریم کورٹ نے نکاح نامے کو مزید سادہ بنانے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ عدالت نے نکاح رجسٹرارز کی اہلیت یقینی بنانے کی بھی ہدایات دی ہیں۔ عدالت عظمیٰ کا یہ اقدام شادی کے بندھن میں بندھنے والے افراد کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہے۔ خاص طور پر یہ خواتین کے حقوق کا تحفظ کرے گا۔ اس کا مقصد ازدواجی تنازعات کو کم کرنا بھی ہے۔ یہ فیصلہ ایسے وقت آیا جب نکاح نامے کے فارم کی پیچیدگی اور غیر مستند رجسٹریشن پر تشویش تھی۔

عدالت نے اپنے حالیہ حکم میں زور دیا ہے کہ نکاح نامے کا فارم آسان فہم ہونا چاہیے۔ اس سے دلہا اور دلہن دونوں اس کی شرائط کو مکمل طور پر سمجھ سکیں گے۔ اکثر اوقات نکاح نامہ بھرتے وقت فریقین کو تمام شقوں سے آگاہ نہیں کیا جاتا۔ نتیجتاً، بعد میں جائیداد اور مہر سمیت دیگر حقوق کے حوالے سے تنازعات پیدا ہوتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے مطابق، یہ ضروری ہے کہ نکاح رجسٹرار نہ صرف ذی علم اور دیانت دار ہوں بلکہ وہ فریقین کو نکاح نامے کی ہر شق کی وضاحت بھی فراہم کریں۔

نکاح نامے کی پیچیدگی اور آئندہ اقدامات

ذرائع کے مطابق، لاہور ہائی کورٹ نے بھی حال ہی میں نکاح نامے کی خامیوں کو دور کرنے پر زور دیا تھا۔ انہوں نے جائیداد سے متعلق تنازعات کو حل کرنے کی بھی تاکید کی تھی۔ چنانچہ، اس کے بعد وزارت قانون و انصاف نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کیا۔ اس اجلاس میں ایک حیران کن انکشاف ہوا: ملک میں نکاح نامے کا کوئی سرکاری اردو ترجمہ دستیاب نہیں ہے۔ اس وجہ سے، مختلف علاقوں میں مقامی زبانوں میں غیر مستند رجسٹریشن ہو رہی ہے۔ یہ تنازعات میں اضافہ کر رہا ہے۔ عدالت عظمیٰ کا حالیہ فیصلہ اسی صورتحال کی روشنی میں ایک مثبت قدم ہے۔

سپریم کورٹ نے توقع ظاہر کی ہے کہ مؤثر اقدامات کیے جائیں گے۔ یہ اقدامات نکاح کے فریقین، بالخصوص دلہن کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے۔ دلہن کو سماجی و ثقافتی روایات کے باعث زیادہ غیر محفوظ سمجھا جاتا ہے۔ نکاح نامے کی سادگی اور رجسٹرار کی اہلیت یقینی بنانا نہ صرف حقوق کا تحفظ کرے گا۔ بلکہ یہ عدالتی مقدمات کے بوجھ کو بھی کم کرے گا۔ ایک قابل فہم اور شفاف نکاح نامہ تنازعات کو جنم دینے کے بجائے ان کی روک تھام میں مدد دے گا۔ بالآخر، یہ اقدامات مسلم فیملی لاز آرڈیننس 1961 کے تحت شادی کی قانونی حیثیت کو مزید مضبوط کریں گے۔ یہ یقینی بنائیں گے کہ ہر شہری کے ازدواجی حقوق کی مکمل پاسداری ہو۔

ایک تبصرہ چھوڑیں

اوپر تک سکرول کریں۔