پاکستان سے روس کے لیے پہلی مال بردار ریل سروس

browse cricket leagues

  • پی ایس ایل
  • آئی پی ایل
  • بی پی ایل
  • بی پی ایل
  • سی پی ایل
  • ایل پی ایل

browse sports

  • کرکٹ
  • فٹ بال
  • ہاکی
  • ٹینس
  • ٹیبل ٹینس
  • سکواش
  • باکسنگ
  • والی بال
  • بیڈمنٹن

Browse Pakistan News

  • لاہور
  • کراچی
  • اسلام آباد
  • ملتان
  • فیصل آباد
  • راولپنڈی
  • گجرانوالہ
  • پشاور
  • حیدر آباد

پاکستان سے روس کے لیے پہلی مال بردار ریل سروس

پاک-روس براہ راست ریل سروس ملتوی: علاقائی کشیدگی اثرانداز

لاہور، پاکستان — پاکستان اور روس کے درمیان براہ راست مال بردار ریل سروس شروع ہونی تھی۔ یہ ایک تاریخی منصوبہ تھا۔ مگر اب اسے علاقائی کشیدگی کے باعث عارضی طور پر ملتوی کر دیا گیا ہے۔ یہ سروس لاہور سے روس کے شہر آسٹراخان تک چلائی جانی تھی۔ اس کا مقصد علاقائی روابط اور بین الاقوامی تجارت کو فروغ دینا تھا۔

پاکستان ریلویز حکام کے مطابق، یہ فریٹ سروس 22 جون کو لاہور سے روانہ ہونے والی تھی۔ تاہم، ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازعہ نے صورتحال غیر یقینی بنا دی۔ سرحدوں کی بندش کے پیش نظر اسے غیر معینہ مدت کے لیے موخر کر دیا گیا ہے۔ اس فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ موجودہ سیکیورٹی خطرات کی وجہ سے سرحد پار نقل و حرکت ممکن نہیں۔

یہ ریل سروس پاکستان کی جانب سے وسطی ایشیائی ممالک اور روس کے ساتھ تجارت بڑھانے کے ایک وسیع تر منصوبے کا حصہ تھی۔ یہ تقریباً 8,000 کلومیٹر کا سفر طے کرتی۔ اس میں انٹرنیشنل نارتھ-ساؤتھ ٹرانسپورٹ کوریڈور (INSTC) کی مشرقی شاخ استعمال ہونی تھی۔ اس روٹ میں ایران، ترکمانستان، اور قازقستان سے گزر کر روس پہنچنا شامل تھا۔ اس سروس کے ذریعے شروع میں 15-16 بیس فٹ کے برابر یونٹس (TEUs) مال بردار سامان لے جانے کا منصوبہ تھا۔ بعد میں اسے 30 سے 50 کنٹینرز تک بڑھایا جا سکتا تھا۔

تجارتی فوائد اور آئندہ توقعات

اس منصوبے کا مقصد روایتی سمندری راستوں کے مقابلے میں ٹرانزٹ وقت کو کم کرنا تھا۔ سمندری راستوں سے عام طور پر 40 سے 50 دن لگتے ہیں۔ دوسری طرف، ریل کے ذریعے یہ سفر 20 سے 25 دن میں مکمل ہونے کی توقع تھی۔ اس سے پاکستان کو روسی منڈیوں تک براہ راست زمینی رسائی حاصل ہوتی اور تجارتی لاگت میں بھی کمی آتی۔ پاکستان سے روس کو چمڑے کی مصنوعات، الیکٹرو میڈیکل آلات، اور ٹیکسٹائل برآمد کیے جانے تھے۔ روس سے گندم، کھاد، خشک سبزیاں، اور پیٹرولیم مصنوعات درآمد کی جانی تھیں۔

ریلوے حکام نے یقین دلایا ہے کہ جیسے ہی خطے میں سیکیورٹی کی صورتحال بہتر ہوگی اور تنازعہ ختم ہوگا، اس اہم فریٹ سروس کو دوبارہ شروع کیا جائے گا۔ اس منصوبے کو پاکستان ریلویز کو جدید بنانے اور لاجسٹک آپریشنز کے ذریعے ریونیو بڑھانے کی ایک بڑی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ یہ معلومات ایکسپریس اردو، دی نیشن، اور پرو پاکستانی جیسی معتبر خبر رساں اداروں کی رپورٹوں پر مبنی ہیں۔ کیا یہ سروس جلد ہی شروع ہو سکے گی؟

ایک تبصرہ چھوڑیں

اوپر تک سکرول کریں۔