خانپور ڈیم میں پانی کی سطح خطرناک حد تک کم

browse cricket leagues

  • پی ایس ایل
  • آئی پی ایل
  • بی پی ایل
  • بی پی ایل
  • سی پی ایل
  • ایل پی ایل

browse sports

  • کرکٹ
  • فٹ بال
  • ہاکی
  • ٹینس
  • ٹیبل ٹینس
  • سکواش
  • باکسنگ
  • والی بال
  • بیڈمنٹن

Browse Pakistan News

  • لاہور
  • کراچی
  • اسلام آباد
  • ملتان
  • فیصل آباد
  • راولپنڈی
  • گجرانوالہ
  • پشاور
  • حیدر آباد

خانپور ڈیم میں پانی کی سطح خطرناک حد تک کم

خانپور ڈیم میں پانی کی سطح تشویشناک حد تک کم

ٹیکسلا، راولپنڈی — اسلام آباد اور راولپنڈی کو پانی فراہم کرنے والا خانپور ڈیم شدید بحران کا شکار ہے۔ ڈیم میں پانی کی سطح انتہائی خطرناک حد تک گر گئی ہے۔ موجودہ صورتحال نے دونوں شہروں میں پانی کی شدید قلت پیدا کر دی ہے۔ دراصل، ڈیم کا پانی اب ڈیڈ لیول کے قریب پہنچ چکا ہے۔ حکام نے خبردار کیا ہے کہ اگر جلد ہی بارشیں نہ ہوئیں تو پینے کے پانی کی فراہمی بری طرح متاثر ہو سکتی ہے۔

تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، خانپور ڈیم میں پانی کی سطح 1918 فٹ تک پہنچ گئی ہے۔ یہ ڈیڈ لیول (1910 فٹ) سے صرف چند فٹ اوپر ہے۔ واضح رہے کہ ڈیم کی زیادہ سے زیادہ ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 1982 فٹ ہے۔ اس تشویشناک صورتحال کی بنیادی وجوہات طویل خشک سالی، کم بارشیں، اور بڑھتا ہوا استعمال ہیں۔ گزشتہ ایک ماہ سے ڈیم سے پنجاب اور خیبرپختونخوا کو زرعی مقاصد کے لیے پانی کی فراہمی مکمل طور پر معطل ہے۔

پانی کی کمی کے اثرات اور حکومتی اقدامات

واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کے حکام کے مطابق، ڈیم میں پانی کی آمد صرف 29 کیوسکس رہ گئی ہے۔ اس کے برعکس، یومیہ اخراج 106 کیوسکس ہے۔ یہ عدم توازن ڈیم کے ذخائر کو تیزی سے کم کر رہا ہے۔ اس وقت اسلام آباد اور راولپنڈی کی شہری ایجنسیوں کو صرف 50 کیوسکس پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔ اس میں مزید کمی کا خدشہ ہے۔ کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اگر صورتحال اگلے دو ہفتوں میں بہتر نہ ہوئی تو ہنگامی پانی بچت پروٹوکولز شروع کرنے پڑ سکتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ صرف موسمی بے قاعدگی نہیں ہے۔ بلکہ، یہ ایک ساختی مسئلہ ہے جس کے لیے طویل المدتی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ آبپاشی کے محکمے کے ایک اہلکار نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں، خشک سالی کے بڑھتے ہوئے دورانیے، اور گلیشیئرز کے پانی کے ناقص انتظام نے پانی کی آمد کو متاثر کیا ہے۔ گزشتہ سال جون میں ڈیم کی سطح 1935 فٹ کے قریب تھی۔ اس وقت پانی کی آمد موجودہ سطح سے دو گنی سے بھی زیادہ تھی۔

پانی کی کمی کے اثرات اور آئندہ کی توقعات

پانی کی کمی سے صرف شہری آبادی ہی نہیں بلکہ آس پاس کے زرعی علاقے بھی شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ خانپور کے علاقے میں باغات اور نہریں پہلے ہی خشک ہو چکی ہیں۔ اگر خشک سالی جاری رہی تو لاکھوں شہری پینے کے پانی سے محروم ہو سکتے ہیں۔ خانپور کے علاقے میں سیاحت کو بھی بھاری نقصان پہنچے گا، جہاں پانی کی سرگرمیاں اور بوٹنگ سیاحوں کی بڑی کشش ہیں۔

حکام نے عوام سے پانی کا غیر ضروری استعمال کم کرنے اور ضیاع سے بچنے کی اپیل کی ہے۔ گاڑی دھونے، لان کو پانی دینے، اور غیر ضروری پائپ لائن فلشنگ جیسی پانی کی زیادہ استعمال والی سرگرمیوں سے گریز کرنے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔ مون سون بارشوں کا آغاز ہو چکا ہے، اور حکام کو امید ہے کہ آنے والی بارشیں ڈیم میں پانی کی سطح کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کریں گی۔ تاہم، موسمیاتی ماہرین اور ہائیڈرولوجسٹ ماحولیاتی تبدیلیوں اور شہری ضرورت میں اضافے کو موجودہ پانی کی قلت کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔

ایک تبصرہ چھوڑیں

اوپر تک سکرول کریں۔