امریکی صدر کا تہران پر براہ راست حملہ، نظام حکومت کی تبدیلی کا مطالبہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کی موجودہ حکومت کے خلاف سخت موقف اختیار کرتے ہوئے پہلی بار کھلے عام “رجیم چینج” یعنی نظام حکومت کی تبدیلی کی بات کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ایرانی حکومت اپنے عوام کو عظمت اور ترقی کی راہ پر گامزن نہیں کرسکتی تو پھر نظام میں تبدیلی کیوں نہ ہو؟
ٹروتھ سوشل پر اپنے پیغام میں ٹرمپ نے کہا کہ بظاہر رجیم چینج کی اصطلاح سیاسی طور پر مناسب نہیں سمجھی جاتی، لیکن جب کوئی حکومت مسلسل ناکامیوں سے دوچار ہو، تو اسے ہٹانا ہی بہتر ہوتا ہے۔ ان کا اشارہ ایران کی موجودہ قیادت کی جانب تھا، جو ان کے مطابق ایران کو بحرانوں سے نکالنے میں ناکام ہوچکی ہے۔
صدر ٹرمپ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حالیہ امریکی حملے کو “شاندار فوجی کامیابی” قرار دیا۔ ان کے بقول امریکی افواج نے جس حکمت عملی اور دلیری سے کارروائی کی، اس نے ایران کے ممکنہ جوہری عزائم کو وقتی طور پر ختم کر دیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ اگر ایران کو موقع ملتا تو وہ ضرور ایٹمی بم استعمال کرتا، لیکن امریکا نے بروقت کارروائی کرکے انہیں یہ موقع نہ دیا۔
ٹرمپ نے اپنی فوج کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ امریکی افواج نے نہ صرف مکمل فتح حاصل کی بلکہ دنیا کو یہ پیغام بھی دیا کہ امریکا اپنے مفادات کے دفاع میں کسی حد تک جا سکتا ہے۔
ایران میں ممکنہ نظام تبدیلی: کون ہوگا متبادل؟
تازہ امریکی موقف نے ایک بار پھر اس بحث کو جنم دے دیا ہے کہ اگر ایران میں واقعی نظام کی تبدیلی ہوتی ہے تو اس کا متبادل کیا ہوگا؟ خطے میں اسرائیلی حملوں، معاشی زوال، ممکنہ عوامی احتجاج اور عالمی دباؤ کے باعث ایرانی حکومت دباؤ میں ہے۔ مغربی طاقتیں پہلے ہی ایران میں مختلف سیاسی، نسلی اور لسانی گروہوں کے ذریعے تبدیلی کی راہ ہموار کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
ایسی صورتحال میں اہم سوال یہ ہے کہ موجودہ حکومت کے زوال کی صورت میں ملک کی باگ ڈور کس کے ہاتھ میں جائے گی؟ کیا کوئی بیرونی حمایت یافتہ قیادت سامنے آئے گی یا عوامی بیداری سے کوئی اندرونی قوت ابھرے گی؟
ممکنہ متبادل قوتیں | حمایت یافتہ ادارے/ممالک | سیاسی اثرات |
---|---|---|
سابق اصلاح پسند رہنما | یورپی یونین، اقوام متحدہ | محدود اثر، داخلی مزاحمت |
نسلی و لسانی گروہ | امریکا، اسرائیل | انتشار کا خدشہ |
جلاوطن اپوزیشن | مغربی طاقتیں | غیر مستحکم عبوری حکومت |
فوجی قیادت | اندرونی حمایت، چین و روس | سخت گیر نظام کا تسلسل |
ایران میں نظام کی تبدیلی کا مطالبہ صرف ایک بیان نہیں بلکہ ایک نئے سیاسی طوفان کی پیش گوئی ہے۔ اگرچہ یہ واضح نہیں کہ تبدیلی کب اور کیسے ممکن ہوگی، لیکن عالمی منظرنامے میں اس بحث نے ایران کے مستقبل کو ایک بار پھر غیر یقینی میں ڈال دیا ہے۔ ٹرمپ کے بیان نے امریکی عزائم کو بے نقاب کر دیا ہے، اور ایران کے لیے آنے والے دن مزید کٹھن ہو سکتے ہیں۔