تہران: ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے واضح طور پر کہا ہے کہ ایران کا ایٹمی ہتھیار بنانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، لیکن وہ جوہری توانائی اور تحقیق کے اپنے حق کا مکمل دفاع کرے گا۔ انہوں نے پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران پرامن مقاصد کے لیے یورینیم کی افزودگی جاری رکھے گا، کیونکہ ایٹمی ہتھیاروں کا حصول ہمارا ہدف نہیں۔
صدر پزشکیان کا قوم سے اپیل
صدر پزشکیان نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ بحران کے دوران یکجہتی اور صبر سے کام لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا، “ہمیں تمام اختلافات کو پیچھے چھوڑ کر اس نسل کش جارحیت کے خلاف متحد ہو کر کھڑا ہونا ہوگا۔ ہم کسی پر غلبہ حاصل کرنے کے خواہاں نہیں ہیں، لیکن ہم جارحیت کرنے والوں میں سے نہیں ہیں۔”
انہوں نے اسرائیل کی طرف سے مسلمان ممالک کو نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ “اسرائیل طاقت کے زور پر ہمیں ختم نہیں کر سکتا۔ اگر ایک شہید ہوتا ہے تو اس کی جگہ لینے کے لیے سینکڑوں کھڑے ہو جائیں گے۔”
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بھی اسرائیلی فضائیہ کے حالیہ حملوں پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر جاری بیان میں کہا کہ “صیہونی ریاست نے اپنے خون آلود ہاتھوں سے ایران پر حملہ کر کے اپنی شیطانی فطرت کو عیاں کر دیا ہے۔ اللہ نے چاہا تو ہماری مسلح افواج اسرائیل کو سخت سزا دیں گی۔”
خامنہ ای نے اس بات کی تصدیق کی کہ اسرائیلی حملے میں کئی فوجی کمانڈرز اور سائنسدان شہید ہوئے ہیں، لیکن ان کے جانشین اپنا مشن جاری رکھیں گے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ “اسرائیل نے اپنے لیے دردناک انجام کا انتخاب کیا ہے اور اسے اس کی سزا ضرور ملے گی۔”
ایران کا جوہری پروگرام اور بین الاقوامی ردعمل
نکتہ | تفصیل |
---|---|
ایٹمی ہتھیاروں کا موقف | ایران کا کہنا ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیار نہیں بنائے گا، لیکن پرامن جوہری تحقیق جاری رکھے گا۔ |
یورینیم کی افزودگی | ایران پرامن مقاصد کے لیے یورینیم کی افزودگی کرتا رہے گا۔ |
اسرائیل کے خلاف موقف | ایران اسرائیل کی جارحیت کو ناکام بنانے کے لیے متحد ہو کر مقابلہ کرے گا۔ |
صدر پزشکیان نے خامنہ ای کے اس فتویٰ کو دہرایا جس میں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی ممانعت کی گئی تھی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ “ہمیں جوہری توانائی اور تحقیق کا حق حاصل ہے اور کوئی ہم سے یہ حق چھین نہیں سکتا۔”
ایران اپنے جوہری پروگرام کو پرامن مقاصد تک محدود رکھنے پر زور دے رہا ہے، لیکن اسرائیل کی جارحیت کے خلاف سخت ردعمل کا اعلان کر چکا ہے۔ ایرانی قیادت نے عوام سے یکجہتی اور صبر کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے، جبکہ اسرائیل کو اس کے اقدامات کی سخت سزا دینے کی دھمکی دی گئی ہے۔