ملک بھر میں ڈیجیٹل سیکیورٹی بحران، نیا سائبر الرٹ جاری
اسلام آباد(26 مئی 2025ء ) پاکستان میں سائبر سیکیورٹی کا ایک بڑا خطرہ سامنے آ گیا ہے، جہاں 18 کروڑ سے زائد صارفین کے پاسورڈز چوری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ اس سلسلے میں نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی ریسپانس ٹیم (PakCERT) نے ملک بھر کے سوشل میڈیا صارفین کو الرٹ کرتے ہوئے فوری اقدامات کی ہدایت کی ہے۔ ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر ہونے والے ڈیٹا لیک میں گوگل، فیس بک، ایپل، انسٹاگرام اور اسنیپ چیٹ جیسے بڑے پلیٹ فارمز کے صارفین متاثر ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ سرکاری اداروں اور مالیاتی نظاموں کی معلومات بھی اس حملے کی زد میں آئی ہیں۔
ڈیٹا لیک اور معلومات کی چوری – خطرات کی تفصیلات
ایڈوائزری کے مطابق یہ سائبر حملہ “انفوسٹیلر میلویئر” کے ذریعے انجام دیا گیا ہے، جس کے ذریعے صارفین کی نجی معلومات چوری کی گئیں۔ چوری شدہ ڈیٹا میں نہ صرف سوشل میڈیا اکاؤنٹس بلکہ سرکاری ویب سائٹس اور مالیاتی اداروں کے لاگ ان تفصیلات بھی شامل ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ڈیٹا اب عام ویب سائٹس پر دستیاب ہے اور اس کے ذریعے “کریڈنشل سٹفنگ” جیسے خودکار سائبر حملوں کا خدشہ ہے، جس سے صارفین کی شناخت چوری، اکاؤنٹس ہیکنگ اور رینسم ویئر حملوں جیسے خطرات بڑھ گئے ہیں۔
صارفین کیلئے ہدایات – فوری اقدامات لازمی
PakCERT نے صارفین کو درج ذیل اہم حفاظتی اقدامات کی ہدایت دی ہے:
حفاظتی قدم | وضاحت |
---|---|
پاسورڈ کی تبدیلی | فوری طور پر تمام آن لائن اکاؤنٹس کے پاسورڈ تبدیل کریں۔ |
دو مرحلہ جاتی توثیق | Two-Factor Authentication فعال کریں تاکہ کسی غیر مجاز فرد کی رسائی روکی جا سکے۔ |
پاسورڈ منیجر کا استعمال | مضبوط اور منفرد پاسورڈز کے لیے پاسورڈ مینیجر کا استعمال کریں۔ |
ای میل یا فائل میں پاسورڈ محفوظ نہ کریں | پاسورڈز کو کسی غیر محفوظ فائل یا ای میل میں نہ رکھیں۔ |
اینٹی وائرس اپڈیٹ رکھیں | کمپیوٹر اور موبائل میں نصب اینٹی وائرس سافٹ ویئر کو ہمیشہ اپڈیٹ رکھیں۔ |
لاگ ان سرگرمیوں پر نظر | اپنے اکاؤنٹس کی لاگ ان ہسٹری چیک کرتے رہیں تاکہ کسی غیر معمولی سرگرمی کی صورت میں فوری کارروائی کی جا سکے۔ |
اداروں کیلئے اقدامات اور تنبیہ
ایڈوائزری میں اداروں کو بھی فوری کارروائی کی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ متاثرہ صارفین کو اطلاع دیں اور سیکیورٹی اقدامات کو مضبوط بنائیں۔ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو ملکی ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ سائبر ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بحران سے نمٹنے کا واحد راستہ صارفین میں آگاہی، مؤثر نگرانی اور حفاظتی تدابیر کو لازمی بنانا ہے۔
قومی سطح پر سائبر سیکیورٹی کی بیداری ناگزیر
پاکستان میں اس بڑے ڈیٹا لیک نے نہ صرف انفرادی سطح پر صارفین کو متاثر کیا ہے بلکہ ملکی سطح پر ڈیجیٹل سلامتی کے نظام کو بھی چیلنج کیا ہے۔ ایسے میں ہر صارف اور ادارے کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بروقت اقدامات کر کے اپنی آن لائن معلومات کو محفوظ بنائیں، تاکہ مستقبل میں اس طرح کے حملوں سے بچا جا سکے۔