نامعلوم طیارے کا داخلہ اسلام آباد کی فضائی حدود میں
نو اور دس مئی کی درمیانی رات کو قریب ایک بجے ایک جہاز انتہائ بلندی، قریب 80000 فٹ یا اس سے اوپر پرواز کرتے ہوئے، نامعلوم طرف سے اسلام آباد کی فضائ حدود میں داخل ہوا۔ اور کئ گھنٹے تک پاکستانی فضائی حدود میں چکر لگاتا رہا۔ اس کو نا تو پاکستانی پبلک دیکھ سکی اور نا ہی اسکی موجودگی کو محسوس کر سکی لیکن جب تک بھارتی فضائیہ کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کو اس کی موجودگی کا پتہ چلا، اس وقت تک بہت دیر ہو چکی تھی۔
بھارتی میزائل سائٹس کا ناکارہ ہونا
کیونکہ اس جہاز کی اسلام آباد کی فضائ حدود میں موجودگی کے پہلے گھنٹے کے اندر کئ انڈین میزائل سائٹس ناکارہ ہونا شروع ہو گئیں۔
بھارتی جوہری نظام کی تباہی
بات یہیں ختم نہیں ہوتی کیونکہ اس طیارے کی پاکستانی فضائ حدود میں موجودگی کے دوسرے گھنٹے میں انڈین جوہری سسٹم کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم نے فیل ہونا شروع کر دیا۔ کئ سائٹس کا رابطہ منقطع ہو گیا اور بھارتی ہتھیار یعنی ایٹمی میزائل اور خود ایٹمی ہتھیار ڈیڈ ہونا شروع ہو گئے۔
سائبر حملے کی شدت
بھارتی انجینئر رپورٹ کر رہے تھے کہ بھارتی نیوکلئر ہتھیاروں کو سائبر حملے کے ذریعے بری طرح ناکارہ کر دیا گیا ہے۔ دو گھنٹوں میں 70 فیصد سے زائد بھارتی میزائل اور ایٹمی ہتھیار ڈیڈ ہو چکے تھے اور باقیوں کا سوفٹ وئیر اس حد تک کرپٹ ہو چکا تھا کہ ان میں نا تو ٹارگٹ فکس کیا جا سکتا ہے اور نا ہی انہیں لانچ کیا جا سکتا ہے۔
کائنیٹک حملے کا راز
یہ کائنیٹک حملہ تھا اور اس کو کسی غیر متوقع لیکن طاقتور سسٹم کی مدد حاصل تھی جس کو اب تک بھارتی سمجھنے سے قاصر ہیں۔
بھارتی وزیر اعظم کی بیداری اور ردعمل
بھارتی وزیر اعظم کو رات ساڑھے تین بجے اٹھا کر یہ خبر دی گئ کہ نا صرف بھارت فوری ایٹمی حملہ کرنے کے قابل نہیں رہا ہے بلکہ ساتھ ساتھ اس کی سیکنڈ اسٹرائیک کی طاقت بھی قریب ختم ہو چکی ہے۔ اسے بتایا گیا کہ یہ حملہ اس قدر شدید ہے کہ بھارت کو ان سب میزائلوں اور ہتھیاروں کو قابل استعمال بنانے کے لئے مہینے یا شائد سال لگ جائیں۔
ناقابل شناخت ائیریل ویسل کا ذکر
بھارتی وزیراعظم کو یہ بھی بتایا گیا کہ اسلام آباد کی فضائ حدود میں ایک ناقابل شناخت ائیریل ویسل پچھلے کئ گھنٹوں سے موجود رہی ہے۔ اور جب تک بھارت نے اس کو ٹریس کرنے یا لوکیٹ کرنے کی کوشش شروع کی وہ غائب ہو چکی ہے۔ لیکن ان دو تین گھنٹوں میں بھارت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ چکا ہے۔
پہلے سے ہیک شدہ بھارتی سسٹمز
بھارتی وزیر اعظم کو یہ بھی بتایا گیا کہ کچھ سسٹم ایسے ہیں جن کے بارے میں خیال ہے کہ انہیں پچھلے کئ ماہ سے ہیک کر کے رکھا گیا تھا تاکہ وقت آنے پہ انہیں یا تو لانچنگ سائٹ پہ ہی یا پھر بھارتی فضا میں ہی ان کے اپنے اہداف کو نشانہ بنا کر تباہ کر دیا جائے۔
بھارتی وزیراعظم کا ردعمل
یہ سنتے ہی بھارتی وزیر اعظم کی سٹی گم ہو گئ اور اس نے متعلقہ اداروں سے نظام کی تباہی کی رپورٹ 24 گھنٹوں میں مانگ لی۔
نامعلوم حملہ آور اور ہیکرز کا پتا نہ چل سکا
حقیقت یہ ہے کہ یہ رپورٹ اب تک جمع نہیں ہو سکی کیونکہ نا تو اب تک نامعلوم طیارے اور اس کے کسی منفی کردار کا پتہ چل سکا ہے اور نا ہی سسٹم ہیک اور تباہ کرنے والوں کا۔
جوہری اثاثوں کی نئی جگہوں پر منتقلی
اور نتیجہ یہ ہے کہ نو مئی سے آج تک بھارت اپنے تمام ناکارہ ہوئے جوہری اثاثے ہر پرانی سائٹ سے نئ لوکیشنز پہ منتقل کرنے پہ لگا ہوا ہے۔
پہلگام کے بعد کا انتباہ
یاد رہے کہ پہلگام کے بعد بھارت کو بار بار بتایا گیا تھا۔ کہ ہم تمہیں وہاں وہاں سے سرپرائز دینگے۔ جہاں سے تمہاری توقع بھی نا ہو گی۔
پاکستانی افواج زندہ باد۔
نامعلوم طیارے کے مسافر زندہ باد۔
پاکستان پائیندہ باد۔