وہ چنچل لڑکی از امجد اسلام امجد
وہ چنچل البیلی لڑکی میری نظمیں یوں پڑھتی ہے جیسے اُن نظموں کا محور اِس کی اپنی ذات نہیں ہے […]
وہ چنچل البیلی لڑکی میری نظمیں یوں پڑھتی ہے جیسے اُن نظموں کا محور اِس کی اپنی ذات نہیں ہے […]
باتیں کرتے ہونٹ اچانک رُک جاتے اور آنکھیں اس کے پیچھے پیچھے چل پڑتی تھیں دھیان کا رستہ کھو جاتا
زندگی کے میلے میں، خواہشوں کے میلے میں تم سے کیا کہیں جاناں، اس قدر جھمیلے میں وقت کی روانی
ہجومِ غم سے جس دم آدمی گھبرا سا جاتا ھے تو ایسےمیں اُسے آواز پہ قابو نہیں رہتا وہ