1965 کی جنگ کا نواں دن جسر پل کا معرکہ اور فضائی محاذ کی عظیم کامیابیاں
پاکستان کی تاریخ میں ستمبر 1965 کی جنگ ایک ایسا باب ہے جو ہمیشہ بہادری، قربانی اور عزمِ مصمم کی علامت رہے گا۔ 17 روزہ جنگ کے نویں روز، 9 ستمبر کو پاکستانی افواج اور فضائیہ نے ایسی شجاعت کی داستان رقم کی جسے آنے والی نسلیں فخر سے یاد کرتی رہیں گی۔
جسر پل پر جوانوں کی بہادری
نارووال کے قریب واقع جسر پل اس جنگ میں ایک نہایت اہم اسٹریٹیجک مقام تھا۔ بھارتی افواج نے اس پل کو حاصل کرنے کے لیے شدید حملہ کیا، لیکن پاکستانی فوج نے جواں مردی سے اس پیش قدمی کو روک دیا۔ لاہور رجمنٹ کے نوجوان لیفٹیننٹ کلیم محمود نے اپنی کمپنی کے ہمراہ اس پل کی حفاظت کی ذمہ داری نبھائی۔ دشمن کے ٹینکوں کے سامنے ڈٹے رہتے ہوئے وہ مسلسل فائرنگ کرتے رہے اور آخرکار دشمن کی براہِ راست گولہ باری کا نشانہ بن کر شہادت کے رتبے پر فائز ہو گئے۔ ان کی قربانی نے ساتھیوں کے حوصلے بلند کیے اور پل ہر قیمت پر محفوظ رہا۔
چناب کے کنارے دشمن کی منصوبہ بندی ناکام
اسی روز چناب کے ساحل پر سونا مرگ کا مقام بھی بھارتی افواج کی توجہ کا مرکز تھا۔ بھارتی انجینئرنگ ٹیم نے یہاں پونٹون پل بنانے کی کوشش کی تاکہ اپنی فوج کو آگے بڑھایا جا سکے، مگر پاکستانی انجینئرز نے اچانک حملہ کر کے یہ منصوبہ ناکام بنا دیا۔ دشمن کی پوری ٹیم منتشر ہو گئی اور اس کا ایک اہم اسٹریٹیجک مقصد پورا نہ ہو سکا۔
فضائی محاذ پر پاکستانی شاہینوں کی کارکردگی
9 ستمبر کو فضائی محاذ پر بھی پاکستانی شاہینوں نے شاندار مظاہرہ کیا۔ پٹھان کوٹ اور جودھ پور کے فضائی اڈوں پر اچانک چھاپے مارے گئے۔ فضا میں براہِ راست لڑائی کے دوران 28 بھارتی طیارے مار گرائے گئے جبکہ اینٹی ایئرکرافٹ فائر سے مزید دو طیارے تباہ ہوئے۔ رن وے پر کھڑے 36 طیارے اور کلائی کونڈا بیس پر 15 مزید طیارے بھی مکمل طور پر تباہ کر دیے گئے۔ ایک ہی دن میں مجموعی طور پر 81 بھارتی طیارے زمین بوس کر دیے گئے۔ یہ کامیابی بھارتی فضائیہ کے لیے ایک بڑا دھچکا ثابت ہوئی اور اس کی جارحانہ صلاحیت بری طرح متاثر ہوئی۔
ایک یادگار دن
یہ دن صرف ایک فوجی کامیابی نہیں بلکہ پاکستان کی تاریخ میں قومی اتحاد اور جذبۂ قربانی کی ایک علامت ہے۔ جوانوں کی جانفشانی، افسران کی قیادت اور فضائیہ کی شاندار حکمت عملی نے دشمن کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا۔ جسر پل پر قربانی دینے والے لیفٹیننٹ کلیم محمود جیسے شہداء آج بھی قومی ہیروز کے طور پر زندہ ہیں۔